حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ اور تربیت اولاد
٭ سہ ماہی ’’خدیجہ‘‘ کا سیدنا طاہرؒ نمبر میں حضورؒ کے ارشادات میں احمدی عورت کی ذمہ داریاں بھی چند صفحات میں پیش کی گئی ہیں۔ حضورؒ ایک جگہ فرماتے ہیں: ’’خواتین کو یہ وہم ہوتا ہے کہ اگر بیاہ شادی کے موقع پر ریاکاری سے کام نہ لیا گیا تو لوگوں کے سامنے ہمارا ناک کٹ جائے گا۔ بھئی ناک تو اُس وقت کٹ گیا جب خدا کے سامنے کٹ گیا، باقی ناک رہا کہاں ہے جس کو کاٹو گی؟ جب خدا کی ہدایات سے روگردانی کی، جب رسولؐ کی ہدایات سے روگردانی کی، جب اسلامی تعلیم کی طرف پیٹھ پھیر دی تو مومن کا ناک تو وہیں کٹ جاتا ہے‘‘۔
ایک بار فرمایا: ’’وہ ماں جو بچے کو صرف پیار ہی نہیں دیتی بلکہ شروع ہی سے اس کے اندر انصاف پیدا کرتی ہے، وہ حقیقت میں مستقبل کے لئے ایک جنت پیدا کر رہی ہوتی ہے۔ جو ماں اپنی اولاد کو صرف محبت دیتی ہے اور اس محبت کے نتیجہ میں وہ سمجھتی ہے کہ اس نے اُسے سب کچھ دیدیا، وہ ایک غلط فہمی میں مبتلا ہے۔ ایسی محبتیں جو محض محبت کا رنگ رکھتی ہوں، اُن میں نظم و ضبط کی کوئی رگ شامل نہ ہو، جن میں مضبوط تقاضے نہ ہوں، جن میں توازن کے مطالبے نہ ہوں، ایسی محبتیں اولاد کے فائدے کی بجائے اُسے نقصان پہنچا دیتی ہیں‘‘۔