حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کا شگفتہ مزاح

سہ ماہی ’’خدیجہ‘‘ کا سیدنا طاہرؒ نمبر میں مکرمہ ضیا قمر ساہی صاحبہ نے حضورؒ کی روزمرہ شفقت اور مزاح کی چند باتیں بیان کی ہیں۔ آپ لکھتی ہیں کہ 1965ء میں جب مَیں ربوہ کالج میں لیکچرار تھی تو میری طبیعت ناساز ہوگئی۔ حضورؒ کی ایک بھتیجی مجھے حضورؒ کے گھر لائی کہ چچا طاہری سے ہومیوپیتھی دوائی لے لو۔ مجھے ان دواؤں پر یقین تو نہیں تھا لیکن حضورؒ کی شفقت اور بیگم صاحبہ کی محبت نے ایسا باندھا کہ ہم کسی نہ کسی بہانے وہاں پہنچ جاتے۔ ایک بار ہم تین سہیلیاں مل کر گئیں۔ حضورؒ نے دروازہ کھولا تو ہمیں بٹھاکر فرمایا کہ ابھی آچھی (حضرت آصفہ بیگم صاحبہ) آتی ہے۔ پھر فرمایا کہ مَیں سامنے والا دروازہ کھول دیتا ہوں جب آچھی آئیں گی تو آپ کہیں کہ ہمیں اُدھر سے آموں کی خوشبو آرہی ہے۔ چنانچہ جب بیگم صاحبہ آئیں تو مَیں نے لمبی سانس لے کر کہا کہ ہمیں اُدھر سے آموں کی خوشبو آرہی ہے۔ تو حضورؒ فرمانے لگے کہ ان کو وہ آم لاکر دو نا، جو کل سندھ سے آئے ہیں۔ پیاری بیگم صاحبہ اُسی وقت اٹھیں اور ایک بڑا لفافہ آموں کا بھر کر ہمیں تھما دیا۔
ایک دفعہ حضورؒ اپنی ایک بچی کے بارہ میں فرمانے لگے کہ اسے چینی کا بہت شوق ہے۔ بعض دفعہ یہ اپنا انگوٹھا گیلا کرکے چینی والے بسکٹوں کے ڈبّے میں ڈال کر نکال لیتی ہے، ہمیں پتہ نہیں چلتا اور یہ انگوٹھے کے ساتھ لگی ہوئی چینی کھاتی رہتی ہے۔
ایک دفعہ مَیں اپنی چھوٹی بیمار بچی کو لے کر علاج کے لئے گئی تو میرا دیور بھی میرے ساتھ تھا۔ حضورؒ نے بچی کی بیماری کے بارہ میں جو بھی پوچھا تو میرے دیور نے فوراً جواب دے دیا۔ اس پر حضورؒ نے مسکراکر اُسے فرمایا کہ ایسا لگتا ہے جیسے کہ آپ ماں ہیں۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں