حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی حسین یادیں
مکرم محمد افضل گل صاحب کبڈی کے بہترین کھلاڑیوں میں سے تھے۔ حضورؒ آپ کو اور آپ کے کھیل کو بہت پسند فرماتے تھے۔ ایک مرتبہ فرمایا’’افضل کی کھیل بھی اس کے نام کی طرح افضل ہے‘‘۔ رسالہ ’’نورالدین‘‘ جرمنی کے ’’سیدنا طاہرؒ نمبر‘‘ میں مکرم افضل صاحب بیان کرتے ہیں کہ خلیفہ بننے سے پہلے حضورؒ ایک بار ہمارے گائوں (ضلع شیخوپورہ) تشریف لائے تھے اور ہمارے گھر میں ٹھہرے تھے۔ اس وقت میں چھوٹا بچہ تھا اور ابھی بیعت بھی نہیں کی تھی۔ لیکن اطفال کی ٹیم کے ساتھ کھیلا تھا اور حضورؒ سے مجھے انعام بھی ملا تھا۔
جرمنی میں میری حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ سے پہلی ملاقات 1993ء میں نیشنل اجتماع پر ہونے والے ’’ طاہر کبڈی ٹورنامنٹ‘‘ کے موقع پر ہوئی تھی۔ جب بھی حضور گراؤنڈ میں مجھے دیکھتے تو مسکرا دیتے ، یہ ایک خاص بات تھی جو مجھے اب بھی یاد آتی ہے۔ حضورؒ نے ہماری کھیل کے معاملات میں تربیت بھی فرمائی۔ ایک دفعہ کھیل میں کچھ نمبر آگے پیچھے ہو گئے تو مجھے غصہ آ گیا اور ہماری ٹیم نے فیصلہ کیا کہ ہم نے نہیں کھیلنا۔ یہ بات کسی طرح حضورؒ کے پاس بھی پہنچ گئی۔ آپؒ نے فوراًپیغام بھجوایا کہ افضل سے کہیں کہ وہ کھیلے۔ اس طرح آپؒ نے ہمیں نظام کی اطاعت کرنا سکھائی۔ مجھے بھی حضورؒ کی تاکید کے بعد ہی سمجھ آئی۔ پھر میں نے اپنے ساتھیوں کو بھی سمجھایا کہ جن کے لئے ہم کھیل رہے ہیں اگر وہی ناراض ہیں تو پھر کھیلنے کا فائدہ!۔
ایک مرتبہ حضورؒ کی موجودگی میں ہم نے کینیڈا کی ٹیم کو ہرادیا۔ اس واقعہ کے بعد کینیڈا والوں نے دو تین بار حضورؒ کی خدمت میں درخواست کی کہ ہمیں جرمنی والوں کے ساتھ میچ کھیلنے کی اجازت دیں۔ اس پرحضورؒ نے اجازت دیدی۔ حضور ؒ نے ایک دو دفعہ مکرم امیر صاحب کے ذریعہ مجھے پیغام بھی بھجوایا تھا کہ کینیڈا والے بہت محنت کررہے ہیں، افضل کو پیغام دیں کہ تیاری کرکے رکھے، یہ میچ جرمنی والوں کے لئے ایک چیلنج ہے۔ لیکن ہماری طرف سے سستی ہوئی اور اچھی تیاری نہ کرسکے۔ حالانکہ ہمارے پاس اچھے لڑکے تھے۔ چنانچہ ہماری سستی کی وجہ سے ہم ہار گئے۔ اس میچ میں مَیں پہلی دفعہ پکڑا گیا تھا۔ میچ کے بعد مصافحہ کے دوران حضورؒ نے مجھے فرمایا کہ میں نے کینیڈا والوں کو آپ کو ایک دفعہ پکڑنے کے لئے کہا تھا کہ ایک ہی دفعہ پکڑلیں یہی کافی ہے۔ اس پر میں نے عرض کیا کہ حضورؒ آپ کے الفاظ پورے ہوگئے ہیں ،اس بات کی مجھے بہت خوشی ہے۔
حضورؒ سب کھیلوں سے زیادہ کبڈی کو پسند فرماتے تھے۔ حضورؒ خود بھی کبڈی کے ایک بہت اچھے کھلاڑی تھے۔ حضورؒ بہت دلچسپی سے کبڈی کا میچ دیکھتے تھے۔ بعض دفعہ حضورؒ کی اسی دلچسپی کی وجہ سے میچ دیر تک جاری رہتا۔ جب آپ ؒکی نظر اسکو ربورڈ پر پڑتی کہ پوائنٹ چینج نہیں ہورہے۔ توآپؒ کو پتا چلتا کہ میچ تو ختم ہوگیا ہے لیکن آپؒ کی وجہ سے کبڈی ابھی تک چل رہی ہے۔