حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی یادیں
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8؍جون 2003ء میں شامل اشاعت ایک مضمون میں مکرم محمد اشرف کاہلوں صاحب حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کے حوالہ سے رقمطراز ہیں کہ حضورؒ شفقت و عنایت کا ابر باراں تھے۔ میری بیٹی نے MTA پر اردو کلاس دیکھی تو معصومیت سے حضورؒ کی خدمت میں خط لکھ دیا کہ خوش نصیب بچے حضورؒ کے ساتھ دعوت میں شریک ہیں اور مَیں گھر میں دال کھا رہی ہوں۔ ہمیں اس خط کا علم نہ تھا۔ چند دن بعد ربوہ سے پانچ سو روپے کا منی آرڈر آیا کہ حضورؒ نے ہدایت فرمائی ہے کہ بچی کے لئے ویسی ہی ضیافت کا اہتمام کیا جائے۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍جون 2003ء میں مکرم عطاء الوحید باجوہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ میرا چھوٹا بھائی ندرت ریاض دعوت الی اللہ کے وفد کے ساتھ ربوہ آیا تو بیمار ہوگیا اور بیماری نے ایسی شدت اختیار کرلی کہ ڈاکٹروں نے لاعلاج قرار دے کر کہا کہ یہ کچھ ہی دیر کا مہمان ہے۔ بظاہر سارا جسم مُردہ ہوچکا تھا اور سانس بمشکل آرہا تھا۔ سارا خاندان پریشانی کے عالم میں اکٹھا ہوچکا تھا۔ دعا کا ہی سہارا تھا اس لئے فوراً حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ کی خدمت میں ساری صورتحال بیان کرکے فیکس کردی۔ جلد ہی جوابی خط موصول ہوا کہ ’’آپ کا خط حضورکی خدمت میں موصول ہوا، حضور نے دعا کی، خدا تعالیٰ فضل فرمائے اور شفاء کاملہ عطا فرمائے‘‘۔
ڈاکٹروں کی ہدایت کے مطابق ہم اپنے بھائی کو شیخ زاید ہسپتال لاہور لے آئے۔ وہاں چار دن بعد بھائی نے آنکھیں کھول دیں جبکہ قومہ کی حالت کو سات روز گزر چکے تھے۔ آہستہ آہستہ طبیعت سنبھلنے لگی اور جلد ہی معجزانہ شفا عطا ہوگئی۔
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍جون 2003ء میں مکرم حنیف احمد محمود صاحب رقمطراز ہیں کہ جب حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نے تحریک وقف نو کا اعلان فرمایا تو مَیں اپنی فیملی کے ہمراہ سیرالیون کے شہر Bo میں مقیم تھا۔ میری تین بیٹیاں تھیں اور میری اہلیہ امید سے تھیں اس لئے طبعاً اولاد نرینہ کی خواہش تھی۔ مَیں نے ہونے والے بچہ کو وقف کرتے ہوئے حضورؒ کی خدمت میں ہر ہفتہ خط لکھنے کا فیصلہ کیا۔ حضورؒ کے بہت تسلّی آمیز جواب موصول ہوئے۔ ایک بار تحریر فرمایا: ’’دینی کاموں میں ہمہ تن مصروف رہیں۔ اس دفعہ اللہ تعالیٰ انشاء اللہ چندے ماہتاب لڑکے سے نوازے گا‘‘۔
جب بچہ کی پیدائش کا وقت قریب آیا تو اندرونی پیچیدگی کی وجہ سے بلیڈنگ شروع ہوگئی۔ ڈیوٹی پر موجود عیسائی ڈاکٹر فریزر میرے پاس آئے اور حیرت کا اظہار کیا کہ اندرونی جریان خون کے باوجود زچہ و بچہ کس طرح زندہ ہیں اور یہ کہ اُن کی زندگی میں ایسے پیچیدہ کیس میں یہ پہلے زچہ بچہ تھے جو زندہ تھے۔ مَیں نے انہیں بتایا کہ ایک عظیم روحانی ہستی نے دعائیں کر رکھی ہیں جو خدا کے حضور مقبول ہوتی ہیں۔ ڈاکٹر فوراً کھڑے ہوگئے اور پوچھا کہ کیا مَیں بھی ایسی ہستی کو دیکھ سکتا ہوں۔ مَیں نے انہیں قرآن کریم اور ’’اسلامی اصول کی فلاسفی‘‘ کا انگریزی ترجمہ دیا اور بتایا کہ حضورؒ دو تین ماہ تک سیرالیون آنے والے ہیں۔ پھر ڈاکٹر موصوف کی حضورؒ سے ملاقات بھی کروادی۔
حضورؒ کی خدمت میں اپنے خطوط میں ہم نے سیرالیون کے معاشی حالات کی خرابی کا ذکر کیا تو حضورؒ نے جواباً تحریر فرمایا کہ ’’اس بچہ کی پیدائش سے قبل اللہ تعالیٰ اس ملک کے حالات بدل دے گا‘‘۔ چنانچہ حکومت نے معاشی استحکام کے کئی اقدامات کئے اور ہمارا شہر جو بجلی کی نعمت سے محروم تھا وہاں بجلی بھی آگئی۔