حضرت سردار محمد یوسف صاحبؓ
حضرت سردار محمد یوسف صاحبؓ کا ذکرخیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 6مئی 2009ء میں شامل اشاعت ہے۔ آپ ؓ سکھوں سے احمدی ہوئے اور وسط 1906ء میں قادیان آکر حضرت مسیح موعودؑ کے دست مبارک پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ حضرت مولوی نورالدین صاحبؓ نے ان کوحضورؑ کی خدمت میں پیش کیا۔ حضورؑ ان کے احمدی ہونے کے حالات سے بہت محظوظ ہوئے اور فرمایا کہ ان کا لیکچر ہونا چاہئے۔ چنانچہ انہوں نے 29جون 1906ء کو مسجد اقصیٰ میں لیکچر دیا۔
حضرت مسیح موعودؑ کو اپنی تصنیف ’’چشمۂ معرفت‘‘ میں سکھ مذہب کے لئے جو مواد مطلوب تھا وہ اکثر و بیشتر شیخ صاحبؓ ہی نے مہیا کیاجس پر حضور نے بہت خوشنودی کا اظہار فرمایا۔ شیخ صاحب کی پوری عمر سکھوں کو تقریر و تحریر کے ذریعہ سے دعوت الی اللہ کرتے ہوئے گزری۔ آپ نے ہندی اور گورمکھی دونوں زبانوں میں قرآن مجید کے تراجم اور رسول مقبول ﷺ کی سیرت مقدسہ شائع کی جو بہت مقبول ہوئی۔ علاوہ ازیں دو درجن کے قریب کتب بھی لکھیں۔
خلافت اولیٰ کے عہد میں آپ نے سکھوں میں دعوت الی اللہ اور سکھ مسلم اتحاد کی غرض سے ایک اخبار ’’نور‘‘ شروع کیا جو 1948ء کے آغاز تک آپ کی ادارت میں باقاعدہ جاری رہا۔ قادیان سے آپ ہجرت کرکے گوجرانوالہ میں پناہ گزین ہوئے اور ابھی اخبار کے دوبارہ اجراء پر تھوڑا ہی عرصہ ہوا تھا کہ 6مئی 1952ء کو بعمر 64سال آپ کا انتقال ہو گیا۔