حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ
حضرت سلمان فارسیؓ سے متعلق محترم مرزا خلیل احمد قمر صاحب کی کتاب کی تلخیص محترم ناصر احمد طاہر صاحب کے قلم سے ماہنامہ ’’تشحیذ الاذہان‘‘ دسمبر 1995ء کی زینت ہے۔
حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ کا اصل نام مابہ تھا اور آپؓ کے والد بوذخشان، آگ کے پجاری تھے اور اصفہان کے ایک گاؤں ’’جی‘‘ کے رہنے والے تھے۔ آپؓ نے عیسائی مذہب قبول کرکے ایک عیسائی پادری کے پاس رہنا شروع کردیا اور گزارہ کے لئے بکریاں اور گائیں پال لیں۔ پادری نے مرنے سے پہلے انہیں آسمانی علامات کے حوالہ سے بتایا کہ عنقریب صحرائے عرب میں ایک نبی آئے گا جو دین ابراہیمی کو پھر سے زندہ کرے گا اور ایسے شہر کی طرف ہجرت کرے گا جو دو پتھریلے میدانوں کے درمیان ہے اور اس میں کھجوروں کے درخت بکثرت ہیں۔ وہ ہدیہ قبول کرے گا لیکن صدقہ کو اپنے اوپر حرام سمجھے گا اور اس کے شانوں کے درمیان مہرِ نبوت ہوگی۔
پادری کے مرنے کے کچھ عرصہ بعد آپؓ اپنے ریوڑ کے عوض عرب قبیلہ بنوکلب کے ایک قافلہ کے ساتھ عرب کو روانہ ہوئے لیکن قافلہ والوں نے دھوکہ دیا اور ام القریٰ کے مقام پر آپؓ کو ایک یہودی کے ہاتھ فروخت کر دیا جس کا چچا زاد بھائی مدینہ میں رہتا تھا جو آپؓ کو خرید کر اپنے ہمراہ لے گیا۔ وہیں آپؓ کو ایک روز آنحضورﷺ کی بعثت کا علم ہوا۔ چنانچہ آپؓ ایک شام سارے دن کی مشقت کے بدلے ملنے والی چند کھجوریں لے کر آنحضورﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور بطور صدقہ وہ کھجوریں خدمتِ رسالت میں پیش کیں لیکن حضورﷺ نے ساری کھجوریں ناداروں میں تقسیم کردیں اور خود ایک بھی نہ لی۔ چند روز بعد آپؓ نے کچھ کھجوریں بطور ہدیہ آنحضور ﷺ کی خدمت میں پیش کیں تو حضورﷺ نے ان میں سے خود بھی کھائیں چنانچہ آپؓ کے نزدیک آنے والے کے بارے میں یہ نشانی پوری ہوگئی کہ وہ صدقہ اپنے اوپر حرام سمجھے گا لیکن ہدیہ قبول فرمائے گا۔
جب حضرت سلمان فارسیؓ کے مالک کو آپؓ کی آنحضورﷺ سے ملاقاتوں کا علم ہوا تو وہ بہت برہم ہوا اور آپؓ پر سختی کرنے لگا۔ ایک روز آنحضورﷺ ایک جنازے کے ساتھ جا رہے تھے ۔ جب حضورﷺ واپس ہوئے تو آپؓ بھی حضورﷺ کے پیچھے پیچھے چلنے لگے۔ اللہ تعالیٰ نے آنحضورﷺ کو بتادیا کہ پیچھے آنے والا کیا چاہتا ہے چنانچہ آنحضورﷺ نے اپنی پیٹھ پر سے کپڑا اٹھا دیا اور آپؓ نے مہر نبوت کو بالکل اسی طرح پایا جس طرح کہ پادری نے بتایا تھا۔ حضرت سلمان ؓ نے نم آنکھوں کے ساتھ مہر نبوت کا بوسہ لیا اور ساری داستان آنحضور ﷺ کے گوش گزار کرکے اسلام قبول کرلیا۔