حضرت سیدہ امتہ الحئی بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا
حضرت سیدہ امتہ الحئی بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا حضرت خلیفۃالمسیح الاول رضی اللہ عنہ کی صاحبزادی تھیں اور حضرت منشی احمد جان صاحب آف لدھیانہ (جن کے مکان پر حضرت مسیح موعود علیہ السلام نے پہلی بیعت لی تھی) کی نواسی تھیں۔ یکم اگست 1901ء کو پیدا ہوئیں۔ بچپن سے ہی اپنے والد محترم کی طرح قرآن کی محبت میں سرشار تھیں۔ حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ کی وفات کے بعد ان کی وصیت کے مطابق ایک رقعہ کے ذریعہ آپؓ نے حضرت مصلح موعودؓ سے درسِ قرآن جاری رکھنے کی درخواست کی۔ 31؍مئی 1914ء کو آپؓ حضرت مصلح موعودؓ کے عقد میں آگئیں۔ آپؓ کی وفات پر حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا ’’میں نے عمر بھر کوئی کامیاب اور خوش کرنے والی شادی نہیں دیکھی جیسی میری یہ شادی تھی۔ وہ مجھ سے اس قسم کا عشق رکھتی تھیں کہ شائد کسی خاوند کو ایسی محبت کرنے والی بیوی ملی ہو‘‘۔
آپؓ لجنہ اماء اللہ کی فعال کارکن تھیں اور آپؓ ہی کی کوششوں سے جلسہ سالانہ پر عورتوں کے لئے علیحدہ اور باقاعدہ قیام و طعام اور تقریروں کا انتظام ہوا۔ آپؓ جلسہ سالانہ پر تقریر بھی کرتی رہیں اور لجنہ کے رسائل میں مضامین بھی لکھتی رہیں۔ آپؓ نے خدمت کرتے ہوئے کبھی بیماری کی پرواہ نہیں کی۔ 10 ؍دسمبر 192 4ء کو صرف 23 سال کی عمر میں آپؓ کی وفات ہوئی۔ آپؓ کی وفات پر حضرت مصلح موعودؓ نے فرمایا: ’’سلسلہ کی علمی ترقی کی ان کے دل میں اس قدر تڑپ تھی کہ میرے نزدیک ساری جماعت میں اس قسم کی کوئی عورت موجود نہیں‘‘۔ چنانچہ آپؓ کی یاد میں لجنہ اماء اللہ نے ایک امتہ الحئی لائبریری قائم کی اور صدقہ کے طور پر دینی تعلیم کے لئے ایک لڑکی کا وظیفہ بھی جاری کیا۔
آپؓ کا مختصر ذکرِ خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 27؍اگست 1995ء میں اور 21؍نومبر 1995ء میں مکرمہ ستارہ مظفر صاحبہ کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔