حضرت سیدہ صالحہ بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا

حضرت سیدہ صالحہ بیگم صاحبہ رضی اللہ عنہا (بنت حضرت پیر منظور احمد صاحب رضی اللہ عنہ ، موجد قاعدہ یسرناالقرآن) حضرت میر محمد اسحٰق صاحب رضی اللہ عنہ کی اہلیہ تھیں۔
آپؓ صاحبِ رؤیا و کشوف تھیں۔7 سال کی عمر میں آپ کا نکاح میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے ایک خواب کی بناء پر ہوا۔ بچپن میں آپؓ کی تربیت حضرت اقدسؑ کے زیر سایہ ہوئی پھر حضرت خلیفۃالمسیح الاولؓ کی زیر تربیت رہیں۔ آپؓ ہی کو قرآن کریم پڑھانے کے لئے آپ کے والد محترم نے ’’یسّرناالقرآن‘‘ تصنیف کیا تھا۔ آپؓ عربی خوب جانتی تھیں، حدیث پر عبور حاصل تھا اور فارسی پر بھی دسترس حاصل تھی، مولوی فاضل کے امتحان میں پنجاب بھر میں اول آئیں۔
آپؓ کی ساری زندگی احمدی خواتین کی تعلیم و تربیت پر صرف ہوئی۔ لجنہ کے قیام کے بعد سیدنا مصلح موعودؓ کے ارشاد پر مستورات کی تربیت کے لئے چار درسگاہیں قائم کی گئیں جن میں سے ایک آپؓ کے گھر میں تھی۔ سینکڑوں بچوں کو قرآن کریم کی تعلیم دی۔ آپؓ عالم باعمل تھیں۔ حضرت میر محمد اسحٰق صاحبؓ مدرسہ احمدیہ کے ہیڈماسٹر اور دارالشیوخ کے نگرانِ اعلیٰ تھے جس کا کام بیواؤں اور یتیموں کی خبرگیری کرنا تھا۔ حضرت سیدہ صالحہ بیگم صاحبہؓ نے بے شمار یتیم بچوں کو ماں کا پیار دیا، اکثر بچے آپؓ کو امی جان ہی کہا کرتے تھے۔ جب یہ بچے بڑے ہو کر چلے جاتے تو ان کی جگہ اَور بچے آ جاتے اور یہ سلسلہ جاری رہتا۔
1945ء سے 1952ء تک آپؓ نائب صدر لجنہ اماء اللہ اور 1922ء سے 1952ء تک مسلسل ناظمہ جلسہ سالانہ رہیں۔
آپ کا ذکر خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ کے متعدد شماروں (6، 18 و 23؍ستمبر1995ء) میں مکرمہ ستارہ مظفر صاحبہ کی تصنیف کے حوالہ سے طبع ہوا ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں