حضرت سیدہ نصرت جہاں بیگم صاحبہؓ
ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ اپریل 2000ء میں حضرت سیدہ نصرت جہان بیگم صاحبہؓ کی سیرت و سوانح کے بعض واقعات حضرت مولوی قدرت اللہ صاحب سنوریؓ کی روایات سے مکرم احمد طاہر مرزا صاحب نے منتخب کرکے پیش کئے ہیں۔
احترامِ خلافت:- حضرت مولوی صاحبؓ بیان کرتے ہیں کہ حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ کے زمانہ میں ایک بار مَیں نے حضرت اماں جانؓ کو دعا کے لئے عرض کیا اور آپؓ نے مادر مہربان کی طرح دعا کرنے کا وعدہ کیا۔ مَیں نے جوش محبت سے یہ عرض کردیا کہ ہمیں تو خوشی اُس دن ہوگی کہ روحانی بادشاہت دوبارہ اس گھر میں آجائے گی۔ آپؓ نے فرمایا: ہیں، ہیں۔ یہ تم نے کیا کہا؟ استغفار کرو، استغفار کرو۔ آپ کو معلوم نہیں کہ خلیفہ کی موجودگی میں ایسی بات کہنی مناسب نہیں بلکہ ناجائز ہے۔ استغفار کریں۔
1918ء میں میری ہمشیرہ کا رخصتانہ تھا۔ مَیں نے آپؓ سے عرض کیا کہ سنور تشریف لے چلیں۔ فرمایا: آپ میاں صاحب سے درخواست کریں۔ وہ مجھے ارشاد فرماویں، مَیں چلوں گی۔ مَیں نے حضور سے عرض کیا۔ فرمایا: اگر اماں جانؓ تشریف لے جانا چاہیں، خوشی سے جاویں۔ مَیں نے آکر اماں جانؓ سے عرض کیا کہ حضورؓ ایسا فرماتے ہیں۔ حضرت اماں جانؓ نے فرمایا کہ تم جاکر اُن سے کہو کہ وہ خود مجھے بھجوائیں تو جاؤں گی، خلافت کے حکم سے جانا موجب ثواب ہوتا ہے۔ دو دفعہ حضرت صاحبؓ نے اعراض کیا، آخر مان لیا اور فرمایا : اچھا جاؤ، عرض کردو مَیں درخواست کرتا ہوں کہ آپ سنور جاویں۔ چنانچہ آپؓ برات کے ساتھ قادیان سے سنور تشریف لائیں۔
ہمدردی خلق:- 1914ء میں مَیں قادیان میں معہ اہلیہ کے آیا اور کرایہ پر مکان لیا۔ میرے گھر میں پیدائش ہونی تھی۔ ایک دن میری اہلیہ صاحبہ نے بوقت ظہر، نماز کو جاتے وقت مجھے کہا کہ مجھے تکلیف ہے، دعا کرنا۔ مَیں نے مسجد میں جاکر مائی کاکو صاحبہ کو کہا کہ حضرت اماں جانؓ کو عرض کردیں کہ وہ میری بیوی کے لئے دعا کریں، اُسے بچے کی پیدائش کی دردیں ہیں۔ جب مَیں نماز سے فارغ ہوکر گھر گیا تو میری بیوی نے بتایا کہ حضرت اماں جانؓ اُسی وقت خادمہ کے ہمراہ تشریف لے آئیں، مَیں سو گئی تھی، فرمایا: تم سورہی ہو اور قدرت اللہ نے مجھے زچگی کی اطلاع دی ہے، مجھے فکر ہوا۔ مَیں خود آئی ہوں، مجھے لٹاکر تیل لے کر پیٹ پر مالش کی اور فرمایا کہ ابھی چند دن باقی ہیں۔
اعجازی نشان:- جب مَیں قادیان آتا تو ایک دفعہ یا دو دفعہ حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ اور حضرت اماں جانؓ کی دعوت کرتا۔ ایک بار سارے خاندان کی دعوت کی۔ کھانا کچھ لنگر میں پکوایا۔ زردہ، پلاؤ، کباب وغیرہ حضرت اماں جانؓ نے اندر تیار کرائے۔ پروگرام کے مطابق حضرت مصلح موعودؓ ، حضرت مرزا بشیر احمد صاحبؓ ، حضرت مرزا شریف احمد صاحبؓ اور مَیں نے مسجد میں کھانا کھانا تھا۔ جب ہم کھانا کھانے لگے تو مَیں نے پیغام بھیجا کہ ہمارے ساتھ تیرہ احباب اَور بھی مدعو ہیں۔ اماں جانؓ نے فرمایا کہ یہ تمہاری غلطی ہے۔ باقی کھانا تو کافی ہے لیکن زردہ صرف چار پلیٹ کا ہے۔ پھر آپؓ نے اپنے دوپٹہ کا پلّو دیگچہ کے منہ پر ڈال کر جلدی جلدی سترہ رکابیوں میں زردہ ڈال دیا اور پھر دیگچہ پر تھال دیدیا۔ کھانے سے فراغت کے بعد آپؓ نے میری بیوی سے فرمایا: دیکھ، زردہ کتنا باقی ہے؟۔ اُس نے دیکھا کہ جس قدر پہلے تھا، اُسی قدر باقی ہے۔ آپؓ نے فرمایا: یہ گھر لے جا اور قدرت اللہ کو کہنا کہ شام اور کل صبح تک کھاوے۔
سنور میں قیام کے دوران آپؓ سے مَیں نے عرض کیا کہ دالان میں سیاہ رنگ کے کیڑے مکوڑے نکل کر تکلیف کا باعث ہوتے ہیں۔ مَیں نے کئی بار کوشش کی لیکن یہ کسی نہ کسی جگہ سے نکل آتے ہیں۔ فرمایا: آپ مجھ سے کیا چاہتے ہیں؟۔ عرض کیا: حضور دعا فرماویں کہ یہ مکان چھوڑ جاویں۔ فرمایا: اب مَیں کیڑوں کے لئے دعا کرتی پھروں؟۔ عرض کیا: حضور کی مرضی۔ اس پر آپؓ آگے بڑھیں اور جہاں کیڑے نکل رہے تھے، وہاں کھڑے ہوکر کیڑوں کو مخاطب کرکے فرمایا: ’’ارے بھئی! تم اِن کو کیوں تکلیف دیتے ہو؟ پرے چلے جاؤ‘‘۔ اس واقعہ کے بعد تیس سال تک وہ مکان میرے قبضہ میں رہا مگر اس میں پھر کیڑے نہ آئے۔