حضرت سیدہ چھوٹی آپا کی شفقت
ماہنامہ مصباح ربوہ کی خصوصی اشاعت بیاد حضرت سیدہ چھوٹی آپا میں مکرمہ امۃالشافی سیال صاحبہ بیان کرتی ہیں کہ ہم پشاور سے آکر سالانہ اجتماع اور تربیتی کلاس میں شریک ہوتے۔ اس موقعہ پر مختلف مجالس کی نمائندوں کو کسی ایک دوپہر یا رات کا کھانا حضرت سیدہ چھوٹی آپا کے ساتھ کھانے کی سعادت حاصل ہوتی۔ مختلف جماعتوں کی مختلف اوقات میں باریاں مقرر تھیں۔ جب ہماری باری تھی تو کھانے کے دوران مَیں نے کہہ دیا کہ پشاور میں ثابت مسور نہیں ملتے اور مجھے مسور اور چاول بہت پسند ہیں، اسی طرح آم، جامن، سرسوں کا ساگ، غرضیکہ کئی پسند کی چیزیں گنوادیں۔ اس مادر مہربان کی مہربانی دیکھئے کہ اُسی شام آپ نے ٹفن میں چاول اور ثابت مسور بھجوادیئے اور پھر یہ سلسلہ ہمیشہ جاری رہا۔ جب بھی ربوہ گئی، جہاں بھی قیام ہوا، کبھی مسور چاول، کبھی ساگ، کبھی جامن، کبھی آم پہنچ جاتے۔
میرے خاوند کی وفات ہوئی تو آپ تعزیت کے لئے تشریف لائیں۔ میری خراب حالت دیکھ کر کہنے لگیں: اپنے آپ کو خود حوصلہ دلاؤ، تم اگر سمجھو کہ اس طرح بیمار رہ کر مر جاؤگی تو یہ ناممکن ہے، مرنا تو تب ہی ہے جب اللہ تعالیٰ کا حکم ہوگا۔