حضرت سیدہ چھوٹی آپا
ماہنامہ مصباح ربوہ کی خصوصی اشاعت بیاد حضرت سیدہ چھوٹی آپا میں محترمہ فرخندہ اختر شاہ صاحبہ اپنے مضمون میں رقمطراز ہیں کہ 1951ء میں حضرت سیدہ نے مجھے بلوا بھیجا کہ حضورؓ کا ربوہ میں لڑکیوں کے کالج کے اجراء کا ارادہ ہے۔ آپ اس ادارہ کی ڈائریکٹرس ہوں گی اور مجھے آپ کی زیرنگرانی پرنسپل کے فرائض سرانجام دینے تھے۔ حضورؓ نے مجھے ایم۔اے کی تیاری کے لئے بھی فرمایا۔ یکم جون 1951ء کو حضورؓ نے کالج کا افتتاح فرمایا۔ 52ء میں مَیں نے لاہور کالج میں ایم۔اے کے لئے داخلہ لے لیا اور حضرت سیدہ اپنی تمام مصروفیات کے ساتھ دو برس تک تن تنہا اس ادارہ کو کامیابی سے چلاتی رہیں۔ خود مضامین پڑھانے کے ساتھ کھیلوں پر بھی توجہ دی، دفتری کام نپٹائے، لجنہ کے کام علیحدہ تھے۔ آپ کالج کی ڈائریکٹرس، پرنسپل اور لیکچرر تھیں۔ ٹائم ٹیبل بناتیں، امتحان لیتیں، ہوسٹل کی نگرانی کرتیں۔ آپ کی عظمت کردار کا نمایاں پہلو یہ تھا کہ کبھی تھکن کی شکایت نہیں کی۔ جلسہ سالانہ اور دیگر غیرمعمولی حالات میں بھی بیس بائیس گھنٹے کام کرنے کے بعد بھی نہ تھکن کا لفظ منہ سے نکلا اور نہ ہی چہرہ مبارک پر تھکن کے آثار نمایاں ہوئے۔ 1954ء میں جب مَیں ربوہ آئی تو کالج اور ہوسٹل کی عمارت بن چکی تھی۔ لیکن باقی کام بہت کٹھن تھے۔ کوئی لیڈی لیکچر ر نہ تھی، دفتر میں کلرک تھا نہ چپڑاسی نہ چوکیدار۔ صرف ایک مددگار کارکن مائی حمیدہ تھی۔ جب وہ کہیں جاتی تو کالج کی گھنٹی ہم بجاتے۔ عربی حضرت سیدہ صاحبہ کاخاص مضمون تھا، یہ مضمون ایسے احسن طریق پر پڑھاتیں کہ ہماری طالبات نے بی۔اے میں عربی کے طلائی تمغے حاصل کئے۔ آپ کی خواہش ہوتی کہ طالبات نائب سیکرٹری کے طور پر کام شروع کردیا کریں تاکہ وہ لجنہ کی تنظیم اور کام سے پوری طرح واقف ہوجائیں۔