حضرت سید علی ہجویریؒ (المعروف داتا گنج بخش)

حضرت سید علی ہجویری المعروف داتا گنج بخشؒ کے بارہ میں مکرم یاسر منصور احمد صاحب کا مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍جنوری 1997ء کی زینت ہے۔
حضرت سید علی ہجویریؒ کا شجرہ نسب حضرت امام حسنؓ تک پہنچتا ہے۔ آپؒ کے والدین غزنی کے مضافات میں آباد تھے۔ سلطان محمود غزنویؒ کی وفات کے بعد جب غزنی میں قتل و غارت شروع ہوا تو آپؒ ہجرت کر گئے اور حصول علم کی خاطر بہت مشقّتیں برداشت کیں۔ جہاں بھی کسی فاضل استاد کا پتہ چلا اس کی خدمت میں حاضر ہوئے۔
آپؒ نے حضرت شیخ ابو الحسن محمد بن الحسن خنلیؒ کی بیعت کی اور ان کے ارشاد پر لاہور آکر دریائے راوی کے کنارے رشد و ہدایت کا سلسلہ جاری کیا۔ لوگوں کا آپؒ سے جذبہ عقیدت اس قدر بڑھا کہ آپؒ کو ’’داتا گنج بخش‘‘ کے نام سے پکارا جانے لگا۔
آپ نے کئی کتب تصنیف فرمائیں جن میں سے اکثر تصوف اور معرفت سے متعلق ہیں۔ 92 برس کی عمر میں 465ھ میں آپؒ کی وفات ہوئی۔ آپؒ کے روضہ مبارک پر چلہ کشی کرنے والوں میں حضرت خواجہ معین الدین چشتیؒ اور حضرت خواجہ فریدالدین گنج شکرؒ بھی شامل ہیں۔
آپؒ کے چند معروف اقوال ہدیۂ قارئین ہیں:
٭ فقیر کیلئے مرشد کی حضوری سے بڑھ کر اَور کوئی چیز درکار نہیں۔
٭ غرور کو اپنے جسم سے نکال دو۔
٭ اگر کوئی مشکل پیش آئے تو والدین کی قبر پر جا کر دعا کرو۔
٭ اللہ تعالیٰ سے نیک اولاد مانگو۔
٭ انسان کے لئے مشکل ترین چیز خدا تعالیٰ کی پہچان ہے۔
٭ ہر شخص کی قیمت معرفتِ الٰہی سے ہوتی ہے۔ جس کو یہ حاصل نہیں اس کی کوئی قیمت نہیں۔
٭ درویش کی ہلاکت دل کی خرابی میں ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں