حضرت صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کی یادیں
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 7؍ستمبر 2002ء میں مکرم محمد صدیق گورداسپوری صاحب حضرت صاحبزادہ مرزا مظفر احمد صاحب کے بارہ میں اپنی یادیں بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ مَیں نے 1974ء میں امریکہ مشن کا چارج لیا تو حضرت صاحبزادہ صاحب کو بہت قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔ آپ اُس وقت ورلڈ بنک میں ڈائریکٹر اور IMF میں ایگزیکٹو سیکرٹری تھے۔ نماز جمعہ باقاعدگی سے مسجد آکر ادا کرتے اور میٹنگز میں بخوشی تشریف لاتے۔ ایک روز فرمانے لگے کہ امریکہ مشن میں باقاعدہ ریکارڈ کا کوئی سسٹم نہیں اور نہ ہی فائلنگ کا انتظام ہے (اس سے معلوم ہوتا ہے کہ مشن کے کاموں پر آپ کی کیسی گہری نظر تھی)۔ فرمایا ایک سیکرٹری یا ٹائپسٹ رکھ لیں۔ مَیں نے کہا: مشن کی مالی حالت بہت کمزور ہے اور مربیان کے الاؤنس اور دیگر اخراجات بھی مشکل سے چلتے ہیں۔ ایک ٹائپسٹ کی تنخواہ کم از کم پانچ سو ڈالر ماہوار ہوگی۔ فرمایا: اس کی فکر نہ کریں، واشنگٹن جماعت کی طرف سے اس کا انتظام کردوں گا۔ چنانچہ مَیں نے ایک لوکل احمدی خاتون سسٹر فاطمہ سے بات کی اور انہوں نے نہایت اخلاص سے یہ ذمہ داری سنبھال لی۔ چنانچہ چھ ماہ تک اُن کا الاؤنس صاحبزادہ صاحب ادا فرماتے رہے۔
1974ء میں اور اس کے بعد جب پاکستان میں احمدیوں پر مظالم کی انتہا کی گئی تو آپ کے مفید مشوروں سے کئی ذرائع کام میں لائے گئے لیکن آپ کی سیرت کا یہ نمایاں پہلو تھا کہ آپ نے نہ صرف آخر وقت تک اپنی پاکستانی قومیت ختم نہیں کی بلکہ احتجاجی خطوط میں پاکستان کے بارہ میں کوئی ایسا فقرہ بھی برداشت نہ کرتے جس سے پاکستان کے وقار پر کوئی زَد پڑتی ہو۔ یہی انداز حضرت چودھری محمد ظفراللہ خان صاحبؓ کا تھا۔
ایک بار مجھے آپ سے فوری مشورہ کے لئے بغیر اطلاع دیئے ورلڈ بنک جانا پڑا۔ آپ کی سیکرٹری سے جب مَیں نے اپنا تعارف کروایا تو اُس نے بتایا کہ میرے لئے آپ نے ازخود یہ ہدایت دے رکھی تھی کہ جب بھی آؤں فوراً ملوادیا جائے۔
آپ کے مقام اور منصب کے لحاظ سے اکثر آپ کو اجتماعات اور جلسوں وغیرہ کی صدارت کرنے کی درخواست مَیں کیا کرتا تھا۔ بعض دفعہ آپ رضامند ہوجاتے لیکن بعض دفعہ انکساری سے فرماتے کہ مجھ سے تقریر بے شک کروالیا کریں لیکن صدارت کے لئے نہ کہا کریں۔