حضرت عثمان بن مظعون رضی اللہ عنہ
ہفت روزہ ’’سیرروحانی‘‘ 8 تا 14؍جون 2000ء میں حضرت عثمان بن مظعون کے بارہ میں ایک مضمون شامل اشاعت ہے۔ آپؓ کی کنیت ابوسائب تھی، والدہ کا نام سخیلہ تھا۔ آپؓ بہت ابتداء میں اسلام لائے۔ پہلے حبشہ کی طرف ہجرت کی لیکن قریش مکہ کے اسلام لانے کی افواہ سن کر واپس تشریف لائے۔ واپسی پر ولید بن مغیرہ نے آپؓ کو پناہ دی۔ چند دن بعد آپؓ نے محسوس کیا کہ اُن کو تو ولید کی پناہ میں ہونے کی وجہ سے کوئی کچھ نہیں کہتا لیکن آنحضورﷺ اور دیگر صحابہؓ طرح طرح کی مشکلات برداشت کررہے ہیں۔ اس پر آپؓ نے ولید کو کہا کہ وہ اپنی پناہ واپس لے لے۔ ولید نے سمجھایا لیکن یہ نہ مانے اور مسجد میں جاکر ولید کی پناہ سے نکلنے کا اعلان کردیا۔
ایک جگہ لبید بن ربیعہ کی محفل مشاعرہ ہورہی تھی۔ آپؓ بھی بیٹھ گئے۔ لبید نے اپنے شعر کا پہلا مصرعہ پڑھا کہ اللہ کے سوا ہر چیز باطل ہے۔ اس پر عثمانؓ بولے: تُو نے سچ کہا۔ جب ولید نے دوسرا مصرع پڑھا کہ ہر نعمت آخرکار زائل ہونے والی ہے، توعثمانؓ بولے: تُو نے جھوٹ کہا ہے۔ لبید نے دوبارہ یہ شعر پڑھا تو حضرت عثمانؓ نے دوبارہ یہی فقرے دہرائے۔ اس پر لبید بولا کہ اے قریش! تمہاری مجلسیں ایسی تو نہ تھیں۔ یہ سن کر ایک شخص نے حضرت عثمانؓ کو آنکھ پر تھپڑ مارا جس سے وہ گھائل ہوگئی۔ لوگوں نے کہا: تُو جس پناہ میں تھا، وہ تیرے لئے اس تکلیف سے اچھی نہ تھی؟۔ آپؓ نے فرمایا: خدا کی قسم میری دوسری آنکھ بھی اس تکلیف کی مشتاق ہے جو پہلی کو اللہ کی راہ میں پہنچی ہے اور میرے لئے نبی ﷺ اور اُن کے اصحابؓ کا اسوہ ہے۔ ولید نے پوچھا: بھتیجے کیا تُو میری پناہ میں ہے؟۔ آپؓ نے جواب دیا کہ میرے لئے اللہ کی ہی پناہ کافی ہے اور وہی مجھے پناہ دینے والا ہے۔
حضرت عثمانؓ ہجرت مدینہ کے بعد غزوہ بدر میں بھی شامل ہوئے۔ بہت عابد تھے۔ دن کو روزہ رکھتے اور رات کو عبادت کرتے۔ آپؓ نے نبی کریمﷺ سے تبتل (یعنی عمر بھر شادی نہ کرنے) کی اجازت مانگی تھی لیکن آنحضورﷺ نے منع فرمادیا۔ اسلام قبول کرنے سے پہلے بھی آپؓ نے شراب کو اپنے اوپر حرام کیا ہوا تھا۔
آپؓ 2ہجری میں فوت ہوئے۔ آپؓ پہلے مہاجر صحابیؓ تھے جو مدینہ میں فوت ہوئے۔ آنحضورﷺ نے آپؓ کی میت دیکھی تو آپؐ کی آنکھوں میں آنسو آگئے۔ آپؐ نے عثمانؓ کے ماتھے پر بوسہ دیا اور آپؓ کی میت کے ساتھ جنت البقیع تشریف لے گئے۔ تدفین کے بعد آپؓ کی قبر پر ایک پتھر اپنے ہاتھ سے نصب کیا۔ جنت البقیع میں دفن ہونے والے آپؓ پہلے صحابی تھے۔