حضرت عکاشہؓ بن محصن
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍ستمبر 1999ء میں حضرت عکاشہ بن محصنؓ کے بارہ میں ایک مضمون مکرم محمد اشرف کاہلوں صاحب کے قلم سے شامل اشاعت ہے۔ ایک بار آنحضرتﷺ نے ایک مجلس میں فرمایا کہ میری امّت میں سے ستر ہزار لوگ بغیر حساب کتاب کے جنت میں جائیں گے۔ اس پر عکاشہؓ نے حضورؐ کی خدمت میں دعا کے لئے عرض کیا کہ خدا انہیں بھی اُن لوگوں میں شامل کردے۔ آنحضورﷺ نے اُن کے لئے دعا کی تو پھر ایک انصاری نے بھی اسی دعا کی درخواست کی۔ اس پر آنحضورﷺ نے فرمایا کہ اب تو عکاشہ تم پر اس معاملہ میں بازی لے جاچکا ہے۔
ظہور اسلام سے قبل آپؓ بنی عبدشمس کے حلیف تھے۔ آپؓ مکہ میں پلے بڑھے اور ہجرت سے قبل قبول اسلام کی توفیق پائی۔ پھر ہجرت کی اور غزوات میں شامل ہوئے۔ غزوہ بدر میں آپؓ کی تلوار ٹوٹ گئی تو آنحضورﷺ نے آپؓ کو کھجور کی ایک چھڑی عطا فرمائی جس سے آپؓ دشمن پر ٹوٹ پڑے۔ احد، خندق اور دیگر جنگوں میں بھی جوانمردی کے جوہر دکھائے۔ 6ھجری میں چالیس صحابہؓ پر مشتمل ایک فوجی مہم بنی اسد کے خلاف مقابلہ کے لئے روانہ کی گئی تو آنحضورﷺ نے آپؓ کو اُس سریہ کا افسر مقرر کیا۔ جب یہ پارٹی سرعت رفتار کے ساتھ مقررہ مقام تک پہنچی تو اس کی آمد کی خبر پاکر بنی اسد تتر بتر ہوچکے تھے۔ چنانچہ آپ لڑائی کے بغیر دو سو اونٹ اور بھیڑ بکریاں مال غنیمت کے طور پر لے کر واپس آگئے۔
حضرت ابوبکرؓ کے دور خلافت میں جب حضرت خالد ؓبن ولیدکو طلیحہ کی سرکوبی کے لئے بھیجا گیا تو حضرت عکاشہؓ بھی اس مہم میں شامل تھے۔ آپؓ اور حضرت ثابتؓ اپنے گھوڑوں پر سوار اسلامی لشکر سے آگے آگے چل رہے تھے کہ دشمن کے گھوڑ سواروں سے مڈھ بھیڑ ہوگئی۔غنیم کے دستہ میں طلیحہ اور اُس کا بھائی سلمہ بھی شامل تھا۔ طلیحہ نے آپؓ پر حملہ کیا اور سلمہ نے حضرت ثابتؓ پر حملہ کرکے اُنہیں شہید کردیا۔ طلیحہ آپؓ کے نرغے میں تھا کہ اُس نے سلمہ کو پکارا جو حضرت ثابتؓ کو شہید کرچکا تھا چنانچہ اُن دونوں نے حملہ کرکے حضرت عکاشہؓ کو شہید کردیا۔ اسلامی لشکر جب اس مقام پر پہنچا تو دونوں کو خاک و خون میں لت پت پایا۔ آپؓ کے جسم پر نہایت خوفناک زخم تھے اور تمام بدن چھلنی تھا۔ دونوں شہیدوں کی تجہیز و تکفین کا اہتمام مسلمانوں کے لشکر نے کیا۔