حضرت قاضی عبدالسلام بھٹی صاحب رضی اللہ عنہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 26؍مارچ 1999ء میں محترم مولانا شیخ مبارک احمد صاحب اپنے استاد اور سسر حضرت قاضی عبدالسلام بھٹی صاحب رضی اللہ عنہ کا ذکر خیر کرتے ہوئے رقمطراز ہیں کہ حضرت قاضی صاحب نیروبی (کینیا) میں اپنے قیام کے دوران وہاں سیکرٹری دعوت الی اللہ تھے۔ آپ نے گلیسرین کا ایک پریس بنا رکھا تھا اور اس پر مخالفین کی طرف سے شائع ہونے والے اشتہارات کا جواب لکھ کر شائع کرتے اور تقسیم کرتے تھے۔ آپ کی تجویز پر ہی نیروبی کی مجلس عاملہ نے مرکز سے مربی سلسلہ بھجوانے کی درخواست کی اور ساتھ کرایہ بھی بھجوادیا۔ چنانچہ مضمون نگار کو وہاں بھجوایا گیا اور اس طرح نومبر 1934ء میں مشرقی افریقہ میں مشن کا قیام حضرت قاضی صاحب کی تجویز پر عمل میں آیا۔
حضرت قاضی صاحب بہت دعاگو، شب بیدار، جماعتی کاموں میں ممد اور بہت مستعد تھے۔ 1953ء میں جب آپ نیروبی کی جماعت کے صدر تھے تو مضمون نگار کی طرف سے عیسائی مشنری بلی گراہم کو بیماروں کی صحت کے لئے دعا کا چیلنج دینے کے ارادہ کا اظہار ہوا۔ آپ نے اس معاملہ میں ہرممکن عملی مدد کی اور جرأت دلائی۔ بلی گراہم کو لکھے جانے والے خط کی نوک پلک بھی آپ نے ہی درست کی اور اس کو بھجوا دیا۔ پھر جب آپ کسمّوں تبدیل ہوکر گئے تو وہاں مسجد کی تعمیر کی کوشش شروع کردی۔ آپ کی درخواست پر مقامی کونسل نے بڑی اچھی جگہ زمین دی جس پر بعد میں مسجد اور مشن ہاؤس تعمیر ہوئے۔ سواحیلی ترجمہ قرآن کی طباعت کے وقت آپ نے قرآن کریم کا عربی متن بغور پڑھا اور اس کے پروف دیکھے۔
حضرت قاضی صاحب ریٹائرمنٹ کے بعد ربوہ آکر آباد ہوئے اور اپنے محلہ کے مختلف جماعتی عہدوں پر خدمت کی توفیق پاتے رہے۔ صدر بھی رہے۔ بہت غریب پرور تھے۔ کسی کی تکلیف کا سُن کر خود جاکر اُس کی مدد کرتے۔ بیماروں کے لئے ہومیوپیتھک دوا ساتھ لے کر جاتے تھے۔ بعد ازاں آپ لندن آگئے۔
حضرت قاضی صاحب اپنے بعض واقعات بہت اخلاص سے بار بار بیان کرتے جن میں سے ایک وہ بھی تھا جس کا ذکر حضور انور نے آپ کی وفات کا اعلان کرتے ہوئے کیا۔ حضور نے فرمایا ’’96 سال کی عمر میں آپ نے وفات پائی ہے۔ بہت پرانے صحابی تھے۔ اس بات پر فخر تھا کہ تین دفعہ میرا نام حضرت مسیح موعودؑ نے لیا۔ قاضی صاحب اس بات پر بڑے خوش تھے کہ میری تو زندگی بن گئی۔ مجھے مسیح موعودؑ نے تین دفعہ عبدالسلام کہا ہے۔ تو ساری زندگی اُن کی سلامتی کے ساتھ ہی گزری‘‘۔
حضرت قاضی صاحب کی اہلیہ نے 1991ء میں آپ کی شدید بیماری کے دنوں میں خواب میں 1999ء لکھا ہوا دیکھا۔ اور پھر دیکھا ’’جمعہ‘‘۔ چنانچہ آپ کی وفات 1999ء میں جمعۃالوداع کے دن ہوئی۔