حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ
حضرت مرزا بشیر احمد صاحب رضی اللہ عنہ اپنی صفات عالیہ اور اخلاقِ حسنہ میں بہت ممتاز تھے۔ آپؓ کی خدمت کی سعادت پانے والے محترم ملک محمد عبداللہ صاحب روزنامہ ’’الفضل‘‘ 25؍اکتوبر 1995ء میں بیان کرتے ہیں کہ حضرت مرزا صاحبؓ کی بلند پایہ تصنیف ’’سلسلہ احمدیہ‘‘ کو جلسہ جوبلی 1939ء کا تحفہ قرار دیا گیا تھااور جلسہ پر اس کی اشاعت ہونا تھی چنانچہ وقت کی کمی کے باعث کاتب سید محمد باقر شاہ صاحب دفتر میں ہی قیام کرتے اور رات گئے تک کام جاری رہتا۔ حضرت میاں صاحبؓ بھی عموماً وہاں موجود رہتے تھے۔
ایک روز بارش اور ہوا کی وجہ سے سردی بہت زیادہ تھی اور رات دو بجے حضرت میاں صاحبؓ ایک خوشنما دولائی اوڑھے گھر جانے لگے تو میں نے عرض کیا کہ آج میرا ارادہ بھی دفتر میں آرام کرنے کا ہے اس لئے یہ دولائی مجھے عنایت فرمائیں۔ حضرت میاں صاحبؓ نے اسی وقت دولائی اتار کر دے دی تو میں نے عرض کیا کہ میں آپؓ کے مکان تک چلتا ہوں وہاں سے لے آؤں گا۔ چنانچہ آپؓ نے دولائی اوڑھ لی اور مکان پر جاکر مجھے دیدی جسے اوڑھ کر میں واپس دفتر آگیا۔ کچھ ہی دیر بعد حضرت میاں صاحبؓ ایک رضائی لے کر دوبارہ دفتر میں تشریف لائے اور فرمایا ’’میں جب بستر میں لیٹ گیا تو خیال آیا کہ آج سردی بہت شدید ہے، دولائی میں آپ کا گزاراہ کیسے ہوگا، ملازم سوئے ہوئے تھے سوچا یہ ثواب میں خود ہی حاصل کرلوں‘‘۔