حضرت مسیح موعودؑ کا ایک سفر

حضرت مسیح موعود علیہ السلام مقدمہ کرم دین کے سلسلہ میں 15؍ جنوری 1903ء کو قادیان سے روانہ ہوئے اور بٹالہ و امرتسر سے ہوتے ہوئے لاہور میں پہلا قیام فرمایا جہاں پہلے روز قریباً 40 ؍ افراد نے بیعت کی سعادت حاصل کی۔ اللہ تعالیٰ نے اس رات حضرت اقدسؑ کو بار بار بتایا کہ میں تجھے ہر ایک پہلو سے برکتیں دکھلاؤں گا۔ اگلے روز کچھ مزید سعید روحیں سلسلہ احمدیہ میں شامل ہوئیں اور حضورؑ جہلم کیلئے روانہ ہوئے۔ ہر سٹیشن پر قابل دید نظارہ تھا۔ زیارت کے مشتاق دوڑے چلے آئے۔ اس سفر میں حضرت صاحبزادہ سید عبداللطیف صاحب شہیدؓ بھی حضورؑ کے ہمراہ تھے۔ جہلم میں پہنچے تو لوگوں کا سمندر استقبال کیلئے موجود تھا۔ حضورؑ فٹن میں سوار ہوکر سردار ہری سنگھ صاحب رئیس اعظم جہلم کی کوٹھی پر تشریف لے گئے۔ راستہ میں سڑکوں، مکانوں کی چھتوں اور درختوں پر لوگ ہی لوگ نظر آتے تھے۔ حضورؑ میں اس روز اس قدر مقناطیسی جذب تھا اور چہرہ ایسا پُرنور تھا کہ جس کی نظر آپؑ پر پڑتی وہ پھر الگ ہونے کا نام نہیں لیتا تھا۔
حضرت اقدسؑ 17؍ جنوری 1903ء کو عدالت میں تشریف لے گئے جہاں دیدار کے لئے ایک جم غفیر موجود تھا۔ وہاں حضورؑ نے ایک پُرمعارف تقریر فرمائی کہ اللہ تعالیٰ نے ایک سال قبل آپ کو رؤیا میں بتا دیا تھا کہ ایک شخص آپؑ کی عزت کو نقصان پہنچانے کی کوشش کرے گا لیکن ناکام رہے گا۔ پھر عدالت میں مقدمہ پیش ہوا تو رویاء کے مصداق خارج کردیا گیا اور حضورؑ واپس قیام گاہ پر تشریف لائے۔ وعظ کا سلسلہ جاری تھا۔ جب بیعت کا سلسلہ شروع ہوا تو گیارہ سو مردوں اور دو سو عورتوں نے بیعت کی۔ حضور علیہ السلام کی زیارت کرکے بیعت میں داخل ہونے والوں میں حضرت عبدالصمد صاحبؓ آف دوالمیال بھی تھے۔ جن کی اولاد کو بعد ازاں خدمتِ دین کی خاص سعادت عطا ہوئی۔
حضور علیہ السلام کے اس تاریخی سفر کی مختصر روداد اور حضرت عبدالصمد صاحبؓ کا مختصر ذکرِ خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍ اگست1997ء کی زینت ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

حضرت مسیح موعودؑ کا ایک سفر” ایک تبصرہ

  1. ملک صاحب آپ کو الله تعالی نے خدمتِ دین کے لئے چُن لیا ہے بہت محنت کر کے اپ یہ الفضل ڈایجسٹ پیش کرتے ہیں ان کا مجھے انتظار رہتا ہے الله تعالی اپ کی کوششوں میں برکت ڈالے اور ہر طرح کی پریشانیوں سے محفوظ رکھے امین

اپنا تبصرہ بھیجیں