حضرت مسیح موعودؑ کی طبابت
حضرت خلیفۃالمسیح الرابع ایدہ اللہ فرماتے ہیں:
’’مریضوں کی شفا یعنی جسمانی شفا کا تعلق بھی حضرت مسیحؑ کے ساتھ ہے اور حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کو بھی شفا بخشی گئی۔ اور علم طب بھی تھا۔ آپؑ کی دعا کے علاوہ دواؤں سے بھی بہت لوگوں نے شفا پائی‘‘۔ (ترجمۃالقرآن کلاس نمبر 74)
ماہنامہ ’’خالد‘‘ مارچ 2001ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی طبابت کے بارہ میں مکرم خواجہ عبدالعظیم احمد صاحب کا ایک مضمون شائع ہوا ہے۔
روایات کے مطابق علاقے کی گنوار عورتیں اپنے بچوں کو اٹھائے وقت بے وقت حضورؑ کے در پر پہنچتیں اور نہ صرف جسمانی بیماریوں کی دوا حاصل کرتیں بلکہ اپنی دیگر پریشانیاں بھی گھنٹوں بیان کرتیں اور حضورؑ نہایت وقار اور تحمل سے بیٹھے سنتے رہتے۔ زبان یا اشارہ سے بھی اپنے وقت کے ضائع ہونے کا نہ کہتے۔ ایک بار حضرت مولوی عبدالکریم صاحبؓ نے عرض کیا کہ حضرت! یہ تو بڑی زحمت کا کام ہے اور اس طرح بہت سا قیمتی وقت ضائع ہوجاتا ہے۔ تو حضورؑ نے نہایت طمانیت سے فرمایا کہ یہ بھی ویسا ہی دینی کام ہے۔ یہ مسکین لوگ ہیں، یہاں کوئی ہسپتال نہیں، مَیں ان لوگوں کی خاطر ہر طرح کی انگریزی اور یونانی دوائیں منگواکر رکھا کرتا ہوں … یہ بڑا ثواب کا کام ہے، مومن کو ان کاموں میں سست اور بے پرواہ نہ ہونا چاہئے۔
حضرت پیر سراج الحق نعمانی صاحبؓ کے دانت میں ایک بار شدید درد ہوا۔ حضرت مولانا نورالدین صاحبؓ اور ڈاکٹر عبداللہ صاحب نے بہت سی دوائیں لگائیں اور کھلائیں مگر آرام نہ آیا تو حضرت پیر صاحبؓ حضور علیہ السلام کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ حضورؑ آپؓ کو دیکھ کر بے تاب ہوگئے اور صندوق کھول کر کونین کی شیشی نکالی، اپنے ہاتھ میں پانی ڈال کر جلدی جلدی گولی بنائی اور فرمایا ’’منہ کھولو‘‘۔ اپنے ہاتھ سے کونین کی گولی منہ میں ڈال دی اور فرمایا: نگل جاؤ۔ پھر پانی کا گلاس اپنے دست مبارک سے بھر کر لائے اور پلایا۔ دو منٹ بعد ہی آرام آگیا۔
حضرت نعمانی صاحبؓ بیان فرماتے ہیں کہ پھر جو ایک دفعہ درد ہوا اور مَیں نے کونین کھائی۔ کچھ بھی فائدہ نہ ہوا۔ تب مَیں نے جانا کہ حضرت اقدسؑ کے دست مبارک کی تاثیر تھی۔
حضورؑ نے متعدد مواقع پر اپنے نسخوں کا ذکر فرمایا ہے۔ نیز ایسی بعض دواؤں کا بھی تذکرہ فرمایا ہے جو خدا تعالیٰ نے خواب کے ذریعہ یا القاء کرکے آپؑ کو بتائیں۔ ذیابیطس کی سخت تکلیف میں آپؑ کو خیال آیا کہ شہد میں کیوڑہ ملاکر پئیں تو آپؑ کو بہت فائدہ ہوا۔ ایک بار خواب میں دیکھا کہ حضرت مولوی محمد احسن امروہی صاحبؓ نے کھانسی کے علاج کے لئے جائفل اور ایک گانٹھ سپاری یا سونٹھ کی پیش کی ہے۔ چنانچہ یہ علاج کیا گیا تو بہت فائدہ ہوا۔
مرزا نظام الدین صاحب اگرچہ حضورؑ کے اشد مخالف تھے لیکن ایک بار حضورؑ کو اطلاع ملی کہ اُن کے دماغ پر بخار سے اثر ہوگیا ہے۔ حضورؑ فوراً تشریف لے گئے اور ایک مرغ ذبح کراکے اُن کے سر پر باندھا جس سے فائدہ ہوگیا۔
حضرت شیخ زین العابدین صاحبؓ کو چھ ماہ پرانی شدید کھانسی کے مرض کے علاج کے طور پر حضور علیہ السلام نے اپنے ہاتھ سے ملٹھی، بادام، الائچی اور منقّی کی گولیاں بناکر دیں جن سے اللہ تعالیٰ نے شفا عطا فرمادی۔