حضرت مسیح موعودؑ کی قبولیت دعا

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 28؍مارچ 2002ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی کتاب حقیقۃالوحی سے یہ ارشاد منقول ہے:
’’ایک دفعہ میرے بھائی مرزا غلام قادر صاحب مرحوم کی نسبت مجھے خواب میں دکھلایا گیا کہ ان کی زندگی کے تھوڑے دن رہ گئے ہیں جو زیادہ سے زیادہ پندرہ دن ہیں۔ بعد میں وہ یک دفعہ سخت بیمار ہوگئے یہاں تک کہ صرف استخوان باقی رہ گئیں اور اس قدر دبلے ہوگئے کہ چارپائی پر بیٹھے ہوئے نہیں معلوم ہوتے تھے کہ کوئی اس پر بیٹھا ہوا ہے یا خالی چارپائی ہے۔ پاخانہ اور پیشاب اوپر ہی نکل جاتا تھا اور بیہوشی کا عالم رہتا تھا۔ میرے والد صاحب مرزا غلام مرتضیٰ مرحوم بڑے حاذق طبیب تھے۔ انہوں نے کہہ دیا کہ اب یہ حالت یاس اور نومیدی کی ہے، صرف چند روز کی بات ہے۔ مجھ میں اُس وقت جوانی کی قوت موجود تھی اور مجاہدات کی طاقت تھی اور میری فطرت ایسی واقع ہے کہ مَیں ہر ایک بات پر خدا کو قادر جانتا ہوں اور درحقیقت اس کی قدرتوں کا کون انتہاء پاسکتا ہے اور اس کے آگے کوئی بات انہونی نہیں۔… مَیں نے دل میں یہ مقرر کرلیا کہ اس دعا میں مَیں تین باتوں میں اپنی معرفت زیادہ کرنا چاہتا ہوں۔ ایک یہ کہ مَیں دیکھنا چاہتا ہوں کہ کیا مَیں حضرت عزت میں اس لائق ہوں کہ میری دعا قبول ہوجائے۔ دوسری یہ کہ کیا خواب اور الہام جو وعید کے رنگ میں آتے ہیں ان کی تاخیر بھی ہوسکتی ہے یا نہیں؟ تیسری یہ کہ کیا اس درجہ کا بیمار جس کے صرف استخوان باقی ہیں، دعا کے ذریعہ سے اچھا ہوسکتا ہے یا نہیں۔ غرض مَیں نے اس بناء پر دعا کرنی شروع کی۔ پس قسم ہے مجھے اس ذات کی جس کے ہاتھ میں میری جان ہے کہ دعا کے ساتھ ہی تغیر شروع ہوگیا اور اس اثناء میں ایک دوسرے خواب میں مَیں نے دیکھا کہ وہ گویا اپنے دالان میں اپنے قدموں سے چل رہے ہیں اور حالت یہ تھی کہ دوسرا شخص کروٹ بدلتا تھا۔ جب دعا کرتے کرتے پندرہ دن گزر گئے تو اُن میں صحت کے ایک ظاہری آثار پیدا ہوگئے اور انہوں نے خواہش ظاہر کی کہ میرا دل چاہتا ہے کہ چند قدم چلوں۔ چنانچہ وہ کسی قدر سہارے سے اٹھے اور سوٹے کے سہارے سے چلنا شروع کیا اور پھر سوٹا بھی چھوڑ دیا۔ چند روز تک پورے تندرست ہوگئے اور بعد اس کے پندرہ برس تک زندہ رہے اور پھر فوت ہوگئے جس سے معلوم ہوا کہ خدا نے ان کی زندگی کے پندرہ دن پندرہ سال سے بدل دیئے۔ یہ ہے ہمارا خدا۔‘‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں