حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی صداقت کا نشان
حضرت میاں فضل محمد صاحب رضی اللہ عنہ آف ہرسیاں نے 1895ء میں حضرت مسیح موعود علیہ الصلوٰۃ والسلام کے دستِ مبارک پر بیعت کی سعادت حاصل کی۔ کچھ عرصہ بعد آپؓ کو خواب میں آپؓ کی عمر 45؍سال بتائی گئی۔ اس پر آپؓ حضورؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو رو پڑے اور عرض کیا کہ میرا تو خیال تھا کہ احمدیت کو جو ترقیات نصیب ہونے والی ہیں انہیں دیکھوں گا مگر مجھے خواب آئی ہے کہ میری عمر صرف 45؍ سال ہے۔ حضور علیہ السلام نے فرمایا: اللہ تعالیٰ کے طریق نرالے ہوتے ہیں، شاید وہ ’’45‘‘ کو ’’90‘‘ کر دے۔
اللہ تعالیٰ کے طریق واقعی نرالے ہوتے ہیں کہ وہ اپنے پیاروں کی زبان سے نکلے ہوئے الفاظ کو یوں پورا فرماتا ہے کہ جب حضرت میاں فضل محمد صاحب 1956ء میں فوت ہوئے تو آپؓ کی عمر 90 برس تھی۔ حضرت مصلح موعودؑ نے آپؓ کی وفات پر اس واقعہ کا ذکر فرماتے ہوئے 45 سال کی عمر کے بعد کے ہر سال کو حضرت مسیح موعودؑ کی صداقت کا ایک نشان قرار دیا۔
حضورؓ کے خطاب کا کچھ حصہ روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 30؍جولائی 1996ء میں ایک پرانی اشاعت سے منقول ہے۔