حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی پاکیزہ صحبت و سیرت کے تاثرات
ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ ربوہ نومبر 1999ء میں حضرت مولانا شیخ یعقوب علی عرفانی صاحبؓ کا ایک مضمون اخبار ’’الحکم‘‘ کی ایک پرانی اشاعت سے منقول ہے جس میں آپؓ نے حضرت مولوی عبدالکریم صاحبؓ کی زبان سے حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی سیرۃ پر روشنی ڈالی ہے۔
حضرت مولوی صاحبؓ نے 27؍دسمبر 1899ء کو مسجد اقصیٰ قادیان میں کھڑے ہوکر یہ بیان کیا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام جب 1892ء میں سیالکوٹ تشریف لے گئے تو ایک روز آپ نے مجھے فرمایا کہ ’’مولوی صاحب! میرے ساتھ چلو، مَیں خدا دکھادوں گا‘‘۔ یہ زبردست الفاظ اور وہ پاک صدا اب تک میرے کانوں میں گونجتی ہے اور اب تک میرے دل میں اس کا گہرا اثر باقی ہے۔ مَیں خدا تعالیٰ کے اس گھر میں کھڑا ہوکر شہادت دیتا ہوں کہ بے شک مَیں نے مرزا غلام احمد (علیہ الصلوٰۃ والسلام) کے ذریعہ خدا کو دیکھا اور یقیناً خدا کو دیکھا۔
حضرت مولوی صاحبؓ فرماتے ہیں کہ مَیں اللہ تعالیٰ کی قسم کھاکر کہتا ہوں کہ مَیں نے بڑے غور سے ہمیشہ دیکھا ہے مجھے اس زمانہ میں ایک ہی شخص مستقیم ترازو اور پورے پیمانہ سے تولنے والا نظر آیا۔ مَیں اپنے امام ایدہ اللہ کو ایسا رحیم، کریم، حلیم، عفو دوست پاتا ہوں کہ اس کی نظیر نہیں پاتا۔ … مَیں سخت کمزور، ناقص، جلد ابتلا میں پڑ جانے والا اور نادان تھا۔ … مَیں اپنی خو اور طبیعت کے لحاظ سے ایک لحظہ بھی کہیں بیٹھنے کے قابل نہ تھا۔ کردار میں، گفتار میں اور مختلف معاملات میں مجھ سے بڑی غلطیاں سرزد ہوئیں۔ اگر میرا امام پردہ پوش اور نرم خو نہ ہوتا تو مَیں کب کا ہلاک ہوچکا تھا‘‘۔