حضرت مصلح موعودؓ کا علم قرآن
حضرت مصلح موعودؓ نے ایک موقعہ پر فرمایا: ’’ضرورت کے وقت ہر علم خدا مجھے سکھاتا ہے اور کوئی شخص نہیں ہے جو مقابلہ میں ٹھہر سکے ‘‘۔
ماہنامہ ’’ خالد‘‘ ربوہ فروری 1997ء میں محترم عبداللہ ولیئم صاحب نے حضرت مصلح موعودؓ کے قرآنی علوم کے حوالہ سے متعدد مثالیں بیان کی ہیں۔
حضورؓ فرماتے ہیں: ’’اللہ تعالیٰ نے بیج کے طور پر میرے دل اور دماغ میں قرآنی علوم کا ایک خزانہ رکھ دیا ہے ‘‘۔ چنانچہ کم و بیش دو ہزار خطبات جمعہ اور بے شمار تقاریر اس دعویٰ پر گواہ ہیں اور قرآن کے حوالہ سے آپؓ نے ہر مسئلہ پر روشنی ڈالی ہے چنانچہ ’’تفسیر کبیر‘‘ کے بارے میں کئی غیراز جماعت علماء نے تعریفی کلمات کہے ہیں۔
مشہور نقاد اور ادیب اختر اور ینوی لکھتے ہیں: ’’ اس تفسیر اکبر کے عالم علم و عرفان کی تجلیات بیان کرنے کے لئے دفتر در دفتر چاہئیں۔ یہ تفسیر ملت اسلامیہ کی بے بہا دولت ہے۔ قرآن حکیم کی اس تفسیر سے امت محمد یہ کا مستقبل وابستہ ہے ‘‘۔
تفسیر کا مطالعہ کرنے کے بعد علامہ نیاز فتح پوری نے حضورؓ کی خدمت میں لکھا:- ’’آپ کی وسعت نظر، آپ کی غیرمعمولی فکر و فراست ، آپ کا حسن استدلال اس کے ایک ایک لفظ سے نمایاں ہے …… اس کی داد دینا میرے امکان میں نہیں‘‘۔
نواب بہادر یار جنگ بھی اس تفسیر کو ہمیشہ زیر مطالعہ رکھتے تھے۔
پروفیسر عبدالمنان بیدل صدر شعبہ فارسی پٹنہ یونیورسٹی نے کہا ’’ مرزا محمود کی تفسیر کے پایہ کی کوئی ایک تفسیر بھی کسی زبان میں نہیں ملتی …‘‘