حضرت مصلح موعودؓ کی سیاسی بصیرت
حضرت مولانا عبد الغفور صاحب کا ذکر خیر کرتے ہوئے مکرم ملک محمد عبد اللہ صاحب بیان کرتے ہیں کہ حضرت مولانا صاحب کو ریاست چمبہ میں مقرر کیا گیا جہاں کا ہندو راجہ مرگیا تھا اور اس کا نابالغ بیٹا ایک انگریز کی سرپرستی میں دیدیا گیا تھا۔ ریاست کا دیوان یعنی وزیراعلیٰ ہندو تھا جس نے پولیٹیکل سٹیٹ آفس لاہور میں رپورٹ دی کہ مولوی صاحب ریاستی حکومت کا تختہ الٹنا چاہتے ہیں اس لئے ان کی گرفتاری کی اجازت دی جائے۔
چند ماہ بعد مضمون نگار کے چمبہ میں متعین ہونے پر بھی ایسی ہی شکایات کی گئیں جن کا علم ہونے پر حضرت مصلح موعودؑ نے حضرت مولانا عبدالرحیم نیر صاحب کو لاہور بھجوایا۔ چنانچہ حکام کو صحیح صورتحال کا علم ہوا اور ان شکایات پر کوئی کارروائی نہ کی گئی۔ لیکن دوسری طرف کچھ ہی عرصہ بعد شدید بدعنوانیوں کے جرم میں ماخوذ ہوکر اس متعصب و معاند وزیراعلیٰ کو ریاست بدری کی سزا ہو گئی اور یوں وہ ذلیل و خوار ہوا۔