حضرت مصلح موعودؓ کی یادیں
محترم مولوی عبدالرحمٰن انور صاحب کو سیدنا حضرت مصلح موعودؓ کا پرائیویٹ سیکرٹری ہونے کا شرف حاصل تھا۔ آپ حضورؓ کے اخلاقِ فاضلہ کا ذکر کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ حضورؓ نے ایک بچے کو کسی ذاتی کام سے بھجوایا تو اس بچے نے آپ سے حضور کے کام کا حوالہ دے کر سائیکل طلب کی جو دے دی گئی۔ اس بچے نے واپس آکر جب اپنے کام کی رپورٹ پیش کی تو حضورؓ نے پوچھا کہ تم اتنی جلدی کیسے آگئے ہو ، وہ جگہ تو کافی فاصلہ پر ہے۔ بچے نے سائیکل پر جانے کا ذکر کیا تو حضورؓ نے مکرم انور صاحب کی جواب طلبی کرتے ہوئے فرمایا کہ ذاتی کام کے لئے سائیکل دینا درست نہ تھا۔
مضمون نگار حضورؓ کے غیرمعمولی حافظہ کے بعض واقعات بیان کرنے کے بعد لکھتے ہیں کہ حضورؓ ہر رنگ میں احسان فرمایا کرتے تھے۔ ایک موقع پر حضورؓ کو علم ہوا کہ پنڈت ملاوامل صاحب کی دوکان اچھی نہیں چل رہی اور وہ امداد مانگنا بھی پسند نہیں کرتے۔ چنانچہ حضورؓ نے ارشاد فرمایا کہ ان کی دوکان سے عام استعمال کی تین چار سو روپے کی دوائیں رعایت مانگے بغیر خرید لیں۔ اسی طرح جب حضورؓ ربوہ تشریف لائے تو ایک خانقاہ کے متولّی نے حضورؓ کی خدمت میں عرض کیا کہ اس کے پاس ایک ہی اونٹ تھا جو مرگیا ہے، حضور للہ اور خرید دیں۔ چنانچہ حضورؓ کی ہدایت پر دفتر نے 600 روپے میں اس کی پسند کا اونٹ خرید دیا۔
حضرت مصلح موعودؓ کی بے نفسی کا یہ عالم تھا کہ 1939ء کی جوبلی کے موقع پر جماعت نے حضور کی خدمت میں پونے تین لاکھ روپے کی رقم پیش کی کہ جیسے حضورؓ چاہیں اسے اپنے ذاتی مصرف میں لائیں۔ لیکن حضورؓ نے اس میں سے ایک پیسہ بھی اپنی ذات پر خرچ نہ کیا بلکہ اس سے تحریک جدید کے لئے اراضی خرید لی۔ اسی طرح حضورؓ کے ارشاد پر سفر پر جاتے ہوئے چھوٹے نوٹ اور ریزگاری خاص طور پر ساتھ رکھی جاتی تاکہ غرباء میں تقسیم کی جاسکے۔