حضرت منشی کرم علی صاحب رضی اللہ عنہ

ایک وقت تھا کہ قادیان میں کوئی پریس تھا نہ کاتب۔ حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کو طباعت کے لئے امرتسر جانا پڑتا تھا اور اکثر حضور پاپیادہ ہی تشریف لے جاتے۔ ان دقّتوں سے عہدہ برآ ہونے کے لئے قادیان میں ایک دستی پریس لگایا گیا۔ حضرت پیر سراج الحق نعمانی صاحب اور حضرت پیر منظور احمد صاحب رضی اللہ عنہم کتابت کیا کرتے تھے۔ اسی سلسلہ میں حضرت منشی کرم علی صاحب رضی اللہ عنہ بھی وہاں آپہنچے اور پھر قادیان ہی کے ہو رہے۔ رسالہ ’’ریویو آف ریلیجنز‘‘ اردو کی کتابت آپؓ ہی کرتے تھے۔ خط بہت شستہ تھا، خط معکوس میں بھی دسترس حاصل تھی اور سنگسازی کے بھی ماہر تھے چنانچہ حضور علیہ السلام کو بہت آرام ہو گیا تھا۔
آپؓ آخر دم تک سلسلہ کی خدمت میں کمربستہ رہے۔ بعد میں آپؓ کی اولاد بھی اسی ہنر میں جماعتی خدمات میں مشغول رہی ہے۔ حضرت منشی صاحبؓ نے اپنے بعض بچوں کی وفات کے صدمات پے در پے نہایت صبر سے برداشت کئے۔
آپؓ کا مختصر ذکر خیر حضرت قاضی محمد ظہور الدین اکمل صاحبؓ کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 14؍مارچ 1996ء میں کسی پرانی اشاعت سے منقول ہے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں