حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب بقا پوریؓ کی قبولیتِ دعا

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 10جنوری 2007ء میں مکرم ماسٹر عزیز احمد صاحب کے قلم سے حضرت مولانا محمد ابراہیم صاحب بقا پوریؓ کی قبولیتِ دعا کا ایک نشان شائع ہوا ہے۔
آپ بیان کرتے ہیں کہ خاکسار کو چند سال محترم ماسٹر مولا بخش صاحب (والد محترم مولانا منیر احمد صاحب عارف)کی رفاقت میں تدریس کا موقعہ ملا ہے۔ 1960ء کی دہائی میں مکرم ماسٹر صاحب کے بیٹے مکرم محمود احمد صاحب نے ویٹرنری کالج لاہور میں داخلہ کے لئے درخواست دی جو عرصہ تین ماہ میں امید وبیم کے کئی مراحل سے گزر کر اُن کے داخلہ پر منتج ہوئی۔ مکرم ماسٹر صاحب مرحوم نے مجھے بتایا کہ اس بچے کا داخلہ اعجازی رنگ میں ہورہا ہے کیونکہ محمود کے درخواست بھجوانے کے بعد میں نے حضرت مولانا ابراہیم صاحب بقاپوریؓ کی خدمت میں دعا کی درخواست لکھی تو جواب آیا کہ: ’’داخلہ انشاء اللہ ہو جائے گا‘‘۔ میں مطمئن ہو گیااور اپنی بساط کے مطابق خود بھی دعا کرنے لگا۔ دو ماہ بعد لڑکا انٹرویو دے کر آیا تو بتایا کہ انٹرویو تو اچھا ہوگیا لیکن داخلہ بہت مشکل ہے کیونکہ وہاں بڑی بڑی سفارشیں گئی ہوئی ہیں۔ چنانچہ ہفتہ عشرہ کے بعد کالج کی طرف سے جواب آگیا کہ تم منتخب نہیں ہوسکے۔ میں نے پھر حضرت مولانا صاحب کی خدمت میں درخواست لکھی اور بتایا کہ کالج کی طرف سے انکار کا خط آگیاہے۔

حضرت مولانا نے جواباً تحریر فرمایا کہ ’’اللہ تعالیٰ مخالفوں سے کام کروائے گااور اس بچے کا داخلہ ہوگا‘‘۔
یقین، توکل اور ایمان باللہ کا یہ بلند مقام دیکھئے کہ تقریباً ایک ماہ بعد کالج کی طرف سے خط ملا کہ سندھ سے فلاں امیدوار جو منتخب ہوا تھا،وہ داخلہ نہیں لے رہا اس لئے وہ سیٹ تمہیں دی جاتی ہے لہٰذا فلاں تاریخ تک آکر داخل ہو جاؤ۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں