حضرت مولانا محمد حفیظ صاحب بقاپوری

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍جنوری 2010ء میں مکرم عبدالباسط قمر صاحب کے قلم سے درویشِ قادیان حضرت مولانا محمد حفیظ صاحب بقاپوری کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
جید عالم دین حضرت مولانا محمد حفیظ صاحب، بقاپور ضلع گوجرانوالہ میں، 14اگست 1920ء کو پیدا ہوئے۔ آپ حضرت مولوی محمد اسماعیل صاحبؓ بقاپوری کے فرزند اور حضرت مولوی محمد ابراہیم صاحبؓ بقاپوری کے بھتیجے تھے۔

حضرت مولانا محمد ابراہیم بقاپوریؓ

حضرت مولانا محمد حفیظ صاحب 1940ء میں مدرسہ احمدیہ میں استاد مقرر ہوئے۔ آپ کے ذمہ بورڈنگ کے ٹیوٹر اور دیگر ڈیوٹیاں تھیں جن کو احسن رنگ میں آپ کو نبھانے کی توفیق ملی۔
20 فروری 1944ء کو ہوشیارپور میں جو تاریخی جلسہ یوم مصلح موعود منعقد ہوا تھا اُس میں مرکز کی طرف سے حاضرین کے قیام و طعام کے انتظامات کے لئے محترم مولانا صاحب کو ہوشیارپور بھجوایا گیا تھا۔ ان انتظامات پرحضرت خلیفتہ المسیح الثانیؓ نے خوشنودی کا اظہار فرمایا اور آپ کے لئے دعا کی۔ آپ کو حضرت خلیفۃالمسیح الثانیؓ کی معیت میں ڈلہوزی اور دیگر مقامات کے سفر پر جانے کا بھی شرف حاصل ہوا۔
عرصہ درویشی کے دوران آپ ناظر ضیافت۔ معاون ناظر اعلیٰ ۔معاون ناظر دعو ت الی اللہ۔ آڈیٹر صدر انجمن احمدیہ۔ ہیڈماسٹر مدرسہ احمدیہ قادیان اور ایڈیٹر اخبار ’بدر‘ کے عہدوں پر فائز رہے۔ نیز صدرانجمن احمدیہ۔ قضاء بورڈ۔ مجلس کارپرداز بہشتی مقبرہ قادیان کے ممبر رہے۔ آپ کو فضل عمر فاؤنڈیشن ربوہ سے ایک مقالہ بعنوان ’’معبودحقیقی‘‘ تحریر کرنے پر انعام کا حقدار بھی قرار دیا گیا۔
حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے حضرت مولانا صاحب کی خدمات پر اظہار خوشنودی کرتے ہوئے ایک بار فرمایا: ’’آپ قادیان میں خدمت دین اور خدمتِ احمدیت میں چوبیس گھنٹے مصروف ہیں-‘‘
5 نومبر1987ء کو اچانک آپ کی وفات ہوگئی اور مقبرہ بہشتی قادیان میں تدفین عمل میں آئی۔
حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ نے محترم مولانا محمد حفیظ بقاپوری صاحب کی وفات پر فرمایا:’’ مولانا مرحوم ایک مخلص واقف زندگی اور انتھک داعی الیٰ اللہ تھے۔ انہوں نے جماعت کی وفاداری اور سرگرمی سے خدمت کی ہے۔ اُن کی کمی شدّت سے محسوس کی جائیگی۔ اللہ تعالیٰ مرحوم کی روح کو دائمی سلامتی بخشے۔ آمین‘‘

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں