حضرت مولوی سلطان محمود صاحبؓ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍جون 2008ء میں مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب کے قلم سے حضرت مولوی سلطان محمود صاحبؓ آف مدراس کا ذکرخیر شامل اشاعت ہے۔
مدراس میں احمدیت کے روح رواں حضرت سیٹھ عبدالرحمن صاحبؓ کو حضرت مسیح موعودؑ کی شہرت یافتہ تصنیفات نے کھینچا اور یہی چرچا جب مدراس کے ایک ذی علم وجود حضرت مولوی سلطان محمود صاحب تک پہنچا تو انہوں نے بھی حضورؑ کی کتب کا مطالعہ کیا اور بغیر کسی تردّد کے صداقت کے قائل ہو گئے۔
حضرت سیٹھ عبد الرحمن صاحبؓ مدراسی جنوری 1894ء میں حضرت مولوی حسن علی صاحبؓ یکے از 313 صحابہ کی معیت میں قادیان تشریف لائے اور دستی بیعت کا شرف حاصل کیا۔ حضرت مولوی سلطان محمود صاحبؓ تو نہ آسکے لیکن حضرت سیٹھ صاحبؓ کی واپسی کا بے چینی سے انتظار کرنے لگے۔ چنانچہ حضرت سیٹھ صاحب فرماتے ہیں: ’’(قادیان سے روانہ ہوکر ہم) کوئی ایک مہینے کے بعد مدراس پہنچے۔ وہاں حضرت مولوی سلطان محمود صاحب نے بڑا ہی اہتمام فرمایا تھا سٹیشن سے سیدھا میلاپور لے گئے اور پر تکلف دعوت دی ساتھ ہی اس ناچیز کو ایک ایڈریس بھی دیا صدہا مخالف بھی اس وقت جمع تھے…‘‘۔
حضرت مولوی سلطان محمود صاحبؓ اپنے اخلاص اور خدمت میں دن بدن آگے ہی بڑھتے گئے۔ حضرت اقدسؑ نے اپنی کتاب ’’سراج منیر‘‘ کے آخر میں ’’فہرست آمدنی چندہ برائے طیاری مہمان خانہ و چاہ وغیرہ ‘‘ کے تحت اسماء درج فرمائے ہیں جہاں حضرت مولوی صاحبؓ کے بیس آنے چندہ کا ذکر ہے۔
17فروری 1897ء کو حضور نے اشتہار بعنوان ’’ جماعت مخلصین کی اطلاع کے لیے ‘‘ شائع فرمایا جس میں قادیان میں مہمانوں کے لیے ایک مکان اور ایک کنواں تیار کرنے کے لئے چندہ کی تحریک فرمائی اور آخر پر فرمایا ’’ اور اب تک رقوم چندہ جو ہمیں وصول ہوئی ہیں بہ تفصیل ذیل ہیں … (8) مولوی سلطان محمود صاحب مدراس ( بیس آنے )
حضرت مسیح موعودؑ جب حضرت سیٹھ عبدالرحمن صاحبؓ کے نام خط تحریر فرماتے تو علاوہ دیگر دوستوں کے حضرت مولوی صاحبؓ کو بھی سلام لکھتے۔ 1896ء میں حضورؑ نے ’’انجام آتھم‘‘ تصنیف فرمائی تو اس میں اپنے 313 صحابہؓ کی فہرست میں آپؓ کا نام بھی 124 نمبر پر موجود ہے۔ پھر فروری 1898ء میں حضور نے گورنمنٹ کے نام ایک اشتہار شائع فرمایا جو ’’کتاب البریہ‘‘ میں درج ہے۔ اس میں اپنی پُر امن جماعت کے 316؍ افراد کے اسماء میں بھی آپؓ کا نام 64نمبر پر درج ہے۔
آپؓ خلافت کے ساتھ بھی انتہائی اخلاص سے وابستہ رہے۔ اور مقامی جماعت کے پروگراموں میں بھرپور مدد کرتے۔ 1915ء میں حضرت مصلح موعودؓ کی نگرانی میں قرآن شریف کے پہلے پارہ کی تفسیر انگریزی اور اردو میں تیار کراکے شائع کی گئی۔ انگریزی پاروں کا کام مدراس میں بھی ہوا اور حضرت مفتی محمد صادق صاحبؓ اس سلسلے میں مدراس گئے۔ مولوی سلطان محمود صاحب نے بھی طباعت ترجمہ قرآن کے سلسلے میں تصحیح وغیرہ کے متعلق بہت محنت کی۔
حضرت مولوی صاحبؓ نے 1917ء میں وفات پائی۔ اور آپ کے خاندان نے اخلاص اور خدمت دین کے پہلو کو بعد میں بھی جاری رکھا۔