حضرت مولوی شیر علی صاحب رضی اللہ عنہ
حضرت اقدس مسیح موعود علیہ السلام کے ایک صحابی حضرت شیخ عبدالعزیز صاحبؓ تھے۔ ایک دفعہ اُن سے اُن کے ایک نابینا رشتہ دار نے یہ بیان کیا کہ ’’ڈیڑھ سال پہلے کانوں میں خشکی کی تکلیف پر حکیم قطب الدین صاحب نے مجھے بلاناغہ دودھ پینے کا مشورہ دیا تھا۔ لیکن میری غربت کا یہ عالم تھا کہ میں تو کھانا بھی لنگر سے کھایا کرتا تھا اس لئے حکیم صاحب کا مشورہ سن کر خاموشی سے گھر چلا آیا۔ لیکن اسی روز غروب آفتاب کے بعد کسی نے باہر سے آواز دے کر برتن طلب کیا اور اس میں دودھ ڈال دیا۔ اور یہ سلسلہ تب سے بلا ناغہ جاری ہے‘‘۔
حضرت شیخ صاحبؓ کو اشتیاق پیدا ہوا کہ معلوم کریں کہ آخر یہ خاموش نیکی کرنے والا کون ہے؟ چنانچہ سورج غروب ہونے کے بعد اندھیرا پھیلنے پر آپؓ جاکر حافظ صاحب کے گھر کے باہر ٹہلنے لگے۔ کچھ دیر بعد ایک شخص آیا اور حافظ صاحب کو دودھ دے کر واپس جانے لگا۔ اندھیرا پھیلنے کی وجہ سے آپ اسے پہچان نہ پائے اور آواز دی ’’بھائی کون ہو؟‘‘۔ جواب ملا ’’شیر علی‘‘۔
یہ فرشتہ سیرت حضرت مولوی شیر علی صاحب تھے جنہوں نے ڈیڑھ سال پہلے حضرت حافظ صاحب کو حکیم صاحب کی دوکان سے مغموم باہر نکلتے دیکھا تو حکیم صاحب سے وجہ دریافت کی اور پھر یہ معمول بنا لیا کہ روزانہ اُنہیں اُن کے گھر پر دودھ پہنچایا کریں۔ جناب بارکزئی کے قلم سے یہ واقعہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا کی زینت ہے۔
– … ٭ … ٭ … ٭ … –
حضرت مولوی شیر علی صاحب رضی اللہ عنہ کا طریق دعا
حضرت مولوی شیر علی صاحب رضی اللہ عنہ سے محترم حکیم عبیداللہ صاحب نے شدید مالی تنگی سے نجات کے لئے درخواست دعا کی تو آپؓ نے فرمایا ’’دعا کا بہترین طریق یہ ہے کہ آپ میرے لئے دعا کریں میں آپکے لئے دعا کروں گا‘‘۔ یہ کہہ کر آپؓ اُنہیں ایک ہوٹل میں لے گئے اور فرمایا یہاں سے آپ سالن یا روٹی میں سے ایک چیز خرید لیں۔ حکیم صاحب نے دو روٹیاں خرید لیں اور حضرت مولوی صاحبؓ نے سالن خریدا اور ریتی چھلہ کے قریب بیٹھے ہوئے ایک بوڑھے کو یہ کھانا دیدیا۔ پھر فرمایا ’’دعا سے قبل صدقہ و خیرات کرنا دعا کی قبولیت کے امکانات کو زیادہ قوی کر دیتا ہے…‘‘
حضرت مولوی صاحبؓ کے قبولیت دعا کے چند واقعات ’’مصباح‘‘ مارچ 1996ء کی زینت ہیں۔