حضرت مولوی غلام رسول صاحب رضی اللہ عنہ
حضرت مولوی غلام رسول صاحب رضی اللہ عنہ، حضرت سید صاحبزادہ عبد اللطیف صاحب شہید رضی اللہ عنہ کے مرید تھے۔ 1902ء میں خوست (افغانستان) سے آکر قبول حق کی سعادت پائی۔ کچھ عرصہ کے بعد آپؓ کے والد قادیان آئے اور خود بھی احمدیت قبول کرنے کے بعد آپؓ کو اپنے ہمراہ لے گئے۔ پھر 1904ء میں آپؓ مستقل قادیان آ گئے اور حضرت احمد نور کابلی صاحب رضی اللہ عنہ کے ساتھ حضرت اقدس علیہ السلام کے پہرہ داروں میں شامل ہو گئے۔ چونکہ آپؓ دونوں پنجابی سے نا بلد تھے اس لئے حضرت مسیح موعود علیہ السلام ان سے فارسی میں گفتگو فرمایا کرتے۔ جب حضور آخری مرتبہ لاہور تشریف لے گئے تو آپؓ بھی ہمراہ تھے۔ حضرت اقدس علیہ السلام کی وفات کے بعد حضرت خلیفۃالمسیح الاول رضی اللہ عنہ نے آپؓ کو اپنی شاگردی میں لے لیا اور آپؓ کی شادی بھی کروائی اور اپنی جیب سے خرچ عطا فرماتے رہے۔
خلافت ثانیہ کے دَور میں حضرت مصلح موعودؓ کشمیر تشریف لے جاتے تو حضرت اماں جانؓ مکان کی حفاظت کے لئے چابیاں آپؓ کے سپرد فرماتیں۔ حضرت مصلح موعود رضی اللہ عنہ نے قادیان سے ہجرت فرمائی تو آپؓ کو مسجد مبارک کا امام مقرر فرمایا۔
حضرت اماں جانؓ پٹھانوں پر بہت مہربان تھیں اور فرمایا کرتیں کہ یہ میری اولاد ہیں۔ ابتداء میں اپنے دست مبارک سے کھانا پکا کر بھی کھلایا کرتیں۔ حضرت مسیح موعودؑ مہینہ میں ایک دو بار قادیان میں مقیم پٹھانوں کی دعوت فرماتے تو پہلا نوالہ سالن میں بھگو کر آپ کو چکھاتے کہ مرچ زیادہ تو نہیں ہے۔
آپؓ کا ذکر خیر آپ کے فرزند محترم عبدالکریم صاحب کے قلم سے روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 3؍اپریل 1996ء میں ایک پرانی اشاعت سے منقول ہے۔