حضرت مولوی غلام نبی صاحب خوشابی رضی اللہ عنہ
حضرت مولوی غلام نبی صاحب خوشابی رضی اللہ عنہ کی قبولِ حق کی داستان محترم نصراللہ خان ناصر صاحب کے قلم سے ماہنامہ ’’انصاراللہ‘‘ اکتوبر 1995ء میں شامل اشاعت ہے۔
1891ء میں حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے لدھیانہ میں عارضی قیام کے دوران مولوی غلام نبی صاحبؓ نے لدھیانہ پہنچ کر حضورؑ کے خلاف وعظ کا سلسلہ شروع کیا۔ ایک روز اسی کوچہ سے جہاں حضورؑ قیام فرما تھے مولوی صاحب مع جمّ غفیر کے گزر رہے تھے کہ اتفاقاً حضور علیہ السلام سے آمنا سامنا ہوگیا۔ حضورؑ نے سلام کرکے مصافحہ کے لئے ہاتھ بڑھایا تو مولوی صاحب نے فوراً ہاتھ میں ہاتھ دے دیا اور ساتھ چلتے ہوئے مکان میں اندر آکر دو زانو ہوکر بیٹھ گئے۔ کچھ ہی دیر میں مولوی صاحب نے اپنی تسلی کرنے کے بعد بیعت کرلی اور باہر جلوس کو کہلا بھیجا کہ میں نے حق کو پالیا ہے۔… جلوس سے کافر، کافر کا شور بلند ہوا اور لوگ مولوی صاحب کو گالیاں دیتے ہوئے منتشر ہوگئے۔ بیعت کے بعد حضرت مولوی صاحبؓ نے خدمت اقدس علیہ السلام میں عرض کی کہ حدیث کے حکم کے مطابق میں آپؑ کو آنحضور ﷺ کا سلام پیش کرتا ہوں۔ اس کے بعد آپؓ نے مولویوں کو مباحثہ کے انعامی چیلنج بھی دئے لیکن کسی کو مقابل پر آنے کی جرأت نہ ہوئی۔ حضرت اقدس علیہ السلام نے اپنی کتب میں حضرت مولوی صاحبؓ کا ذکر کرتے ہوئے آپؓ کو دقیق فہم اور حقیقت شناس قرار دیا ہے۔ آپؓ 313 ؍اصحاب میں بھی شامل تھے۔ آپؓ کے حالات اور وفات کا ذکر کم ملتا ہے، وفات اندازاً 1897ء میں ہوئی۔