حضرت مولوی فضل دین صاحبؓ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 9؍اگست 1999ء میں مکرمہ طاہرہ جبیں صاحبہ کے قلم سے حضرت حافظ مولوی فضل دین صاحب کا ذکر خیر شامل اشاعت ہے۔
آپ کھاریاں کے زمیندار طبقہ سے تعلق رکھتے تھے۔ تحصیل علم کی خاطر آپ ہندوستان کے مختلف مدارس میں رہے اور پھر ایک مسجد کی امامت سنبھال کر درس و تدریس کا کام شروع کردیا۔ جب کھاریاں میں عیسائیت کا تبلیغی مشن قائم ہوا تو آپ بہت پریشان ہوئے اور خاص دعائیں خود بھی شروع کیں اور دوسروں سے بھی کروائیں۔ ایک روز کسی نے آپ کو حضرت مسیح موعود علیہ السلام کے دعویٰ ماموریت کا اشتہار پہنچایا۔ آپ نے وہ اشتہار تحقیق کی غرض سے حضرت مولوی برہان الدین صاحب جہلمی کو دیا، جو قادیان گئے اور بیعت کرکے واپس آکر آپ کو بتایا تو غالباً 1892ء میں آپ نے بھی بیعت کرلی۔ جب حضور مقدمہ کے سلسلہ میں جہلم تشریف لے گئے تو راستہ میں کھاریاں کے اسٹیشن پر بھی گاڑی رکی اور بہت سے لوگوں نے حضور کی بیعت کی سعادت حاصل کی۔ آپؓ بہت خاموش طبع، درویش صفت اور جید عالم تھے۔ آپؓ کے غیراحمدیوں سے کئی مناظرے بھی ہوئے جن میں اللہ تعالیٰ نے ہمیشہ آپؓ کو فتح سے نوازا اور کئی سعید روحوں نے احمدیت قبول کی۔
ایک دفعہ جلسہ سالانہ کے دنوں میں آپؓ قادیان تشریف لے گئے۔ رات دیر سے لنگر پہنچے تو کھانا تقسیم ہوچکا تھا۔ آپ کھانا کھائے بغیر سو گئے۔ آدھی رات کو شور ہوا کہ کونسا مہمان بھوکا ہے کیونکہ حضرت اقدس کو یہ الہام ہوا ہے ’’اطعموا الجائع‘‘ کہ بھوکے کو کھانا کھلاؤ۔ چنانچہ آپؓ کو جگا کر کھانا کھلایا گیا۔ اگلے روز لوگوں کے اصرار پر آپؓ کو کھڑا کرکے لوگوں کو دکھایا گیا کہ اس درویش منش انسان کے بارہ میں خدا تعالیٰ نے اپنے پیارے کو اطلاع دی تھی۔
جب طاعون پھیلی تو سب لوگ اپنے گھر بار چھوڑ کر کھلے میدانوں میں چلے گئے لیکن آپؓ کے گھر اور گلی میں طاعون کی بو تک نہ تھی۔
ایک بار آپؓ دو ماہ کیلئے قادیان تشریف لے گئے تو حضور علیہ السلام نے آپؓ کو مدرسہ احمدیہ کا مدرس مقرر فرمادیا۔ 1932ء میں جب آپؓ کی وفات ہوئی تو اس وقت آپ امیر ضلع گجرات تھے۔