حضرت مولوی مہرالدین صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ29؍مئی 2007ء میں حضرت مولوی مہرالدین صاحبؓ کا مختصر ذکرخیر تاریخ احمدیت سے منقول ہے۔
حضرت مولوی صاحبؓ کو اگست 1894ء میں بیعت کی سعادت عطا ہوئی۔ آپؓ کی وفات 29؍مئی 1954ء کو ہوئی۔ حضرت مسیح موعودؑ نے ضمیمہ رسالہ انجام آتھم میں آپ کو اپنے 313؍اصحاب میں شامل فرمایا ہے۔ لالہ موسیٰ میں احمدیت آپؓ کے ذریعہ آئی۔ آپؓ کے قبول احمدیت کا واقعہ یوں ہے کہ آپ لالہ موسیٰ میں گارڈنگ روم میں خانساماں تھے اور جہلم سودا لینے کے لئے جایا کرتے تھے تو حضرت مولوی برہان الدین صاحب جہلمیؓ سے قرآن کریم بھی پڑھ لیا کرتے تھے۔ ایک روز اُن سے حضورؑ کے دعویٰ کے متعلق دریافت کیا تو انہوں نے فرمایا کہ تم خود جا کر حضرت صاحب کو ملو۔ چنانچہ ایک روز آپ قادیان چلے گئے۔ مغرب کا وقت تھا اور حضورؑ مسجد مبارک کی چھت پر تشریف رکھتے تھے۔ حضرت مولانا حکیم فضل دین صاحب بھیرویؓ نے حضورؑ کی خدمت میں عرض کیا کہ مہرالدین کی بیعت منظور فرمائیں۔ حضورؑ نے فرمایا ابھی نہیں۔ حکیم صاحب نے اصرار کیا کہ شاید پھر حضور کو فرصت نہ ملے۔ مگر حضور اس پر خاموش رہے۔ مولوی برہان الدین صاحبؓ جو آپ کے آنے سے پہلے ہی قادیان آگئے تھے، انہوں نے کہا کہ حضور جیسا فرماتے ہیں وہی درست ہے۔ چار دن کے بعد آپ واپس چلے گئے۔ اور پھر تین چار ماہ کے بعد قادیان آئے۔ آپ بیان کرتے ہیں کہ میرے دل میں راستے میں بہت سے شبہات اٹھتے تھے۔ عصر کے وقت میں قادیان پہنچا تو خیال آیا کہ مسجد مبارک جاکر کسی واقف سے بات چیت کروں۔ جب مَیں مسجد میں آیا تو دیکھا کہ حضور کھڑے ہیں۔ میں نے السلام علیکم عرض کیا اور حضور نے مصافحہ کیا اور پیچھے ہٹ کر حضور اپنی جگہ پر بیٹھ گئے اور مجھ سے دریافت کیا کہ آپ کہاں سے آئے ہیں۔ اس وقت میرے راستے کے سارے شبہات مٹ گئے۔ حضورؑ مجھ سے شفقت سے باتیں کرنے لگے۔ اس کے بعد میں نے بیعت کے لئے عرض کی۔ حضورؑ نے فرمایا کہ آپ نے آگے بیعت نہیں کی تھی۔ میں نے عرض کیا کہ حضور نہیں، آپ نے مجھے واپس کر دیا تھا۔ حضورؑ نے اسی وقت میری بیعت منظور فرمائی۔
اس کے بعد ایک دفعہ عید کے موقع پر قادیان آیا تو حضورؑ نے فرمایا کہ میرے گاؤں کے لوگوں کو دعوتِ جسمانی دی جائے اور اس کے بعد روحانی دعوت دی جائے اور مولوی محمد احسن امروہویؓ اور مولوی نورالدین صاحبؓ ان کو سمجھانے کیلئے لگائے جائیں۔ میں نے عرض کیا کہ حضور اس کے لئے مولوی محمد احسن امروہویؓ موزوں نہیں ہیں۔ مولوی برہان الدین جہلمیؓ موزوں ہیں کہ وہ پنجابی میں تقریر کرتے ہیں۔ حضورؑ نے میری اس تجویز کو منظور فرمایا۔ اُس روز پچیس آدمیوں نے بیعت کی اس پر حضور بہت خوش ہوئے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں