حضرت مہر محمد اعظم سیال سرگانہؓ
حضرت مہر محمد اعظم سیال سرگانہ صاحبؓ کا تعلق موضع باگڑ ضلع خانیوال سے تھا۔ آپؓ کچھ تعلیم یافتہ بھی تھے اور حکمت بھی جانتے تھے۔ آپؓ کے دادا ایک حنفی المذہب بزرگ کے پیروکار تھے لیکن آپؓ کا دل ان کی بیعت کیلئے راضی نہ ہوا۔ اس پر آپؓ کے والد نے آپؓ کو اخراجات کیلئے رقم دے کر باری باری گولڑہ، تونسہ اور دوسرے گدی نشینوں کے پاس بھجوایا کہ جہاں دل کرے وہاں سے بیعت ہو آؤ لیکن آپؓ ہر جگہ سے بے نیل و مرام واپس آئے اور اس بارہ میں دعا کرنی شروع کی۔ 1902ء میں ایک روز موسمِ گرما میں آپ نے خواب دیکھا کہ آپ کے گاؤں کے ساتھ سے جو سڑک سرائے سدھو سے عبدالحکیم کو جاتی ہے اس کے کنارے پر کھڑے ہیں، تین ہزار کے قریب کا مجمع عبدالحکیم کی طرف جا رہا ہے۔ پوچھنے پر علم ہوا کہ مسیح موعودؑ وہاں سے گاڑی میں گزریں گے ان کی زیارت کیلئے جا رہے ہیں۔ آپؓ بھی ساتھ ہولیے۔ جب عبدالحکیم کے سٹیشن پر پہنچے تو ایک انبوہ کثیر دیکھا ۔ امام وقت کی ٹرین آئی تو انہوں نے حکم دیا کہ اشخاص لائنیں لگا کر کھڑکی کے ذریعے زیارت اور بیعت کر سکتے ہیں۔ چنانچہ آپؓ نے کھڑکی کے پاس کھڑے ہوکر عرض کی کہ اگر اجازت ہو تو استنجا اور وضو کرکے آپؑ سے دست بیعت ہو جاؤں۔ حضورؑ نے جواب دیا کہ میری گاڑی آپ کے اس کام کے باعث لیٹ ہو جائے گی، میری گاڑی نے کُل عالم کا سفر کرنا ہے لہٰذا بغیر وضو ہی بیعت کرلو۔ چنانچہ آپؓ نے بیعت کرلی اور دریافت کیا کہ دوبارہ آپؑ سے ملنا چاہوں تو کہاں زیارت کر سکتا ہوں۔ اس پر حضورؑ نے ارشاد فرمایا کہ قادیان ضلع گورداسپور میں مل سکتے ہو۔
یہ خواب دیکھ کر اگلے روز ہی آپؓ نے اپنے گاؤں کے سکول کے معلم سے قادیان کا راستہ دریافت کیا اور روانہ ہوگئے۔ دوپہر کو قادیان پہنچے تو علم ہوا کہ حضورؑ مسجد مبارک میں تشریف فرما ہیں۔ آپؓ کو دیکھ کر حضورؑ نے دریافت فرمایا کہاں سے آئے ہو؟عرض کی ملتان سے حاضر ہوا ہوں۔ فرمایا ’’میرا کوئی پیغام پہنچا؟‘‘۔ جواب دیا ’’پیغام تو نہیں البتہ خواب کے ذریعہ آپؑ کی بیعت کی ہے‘‘۔ فرمایا ’’جس شخص سے خواب میں بیعت کی ہے کیا اسکی شکل مجھ سے ملتی ہے؟۔ عرض کی ’’آپؑ ہی کی ذات گرامی ہے‘‘۔ پھر فرمایا ’’چند دن میری رفاقت میں رہو پھر بیعت کرلینا‘‘۔ چنانچہ تین روز کے بعد بیعت کرکے واپس اپنے گاؤں لوٹے۔ اسی دوران گاؤں میں آپکی بیوی کو اللہ تعالیٰ نے خواب میں بتایا کہ تمہارا خاوند جو سخت وجود تھا اب ہم اس کو نرم کرکے بھیج رہے ہیں۔
آپؓ کے فرزند محترم مہر عاشق محمد سیال صاحب ایک دلچسپ واقعہ بیان کرتے ہیں کہ میرے والدصاحب تہجد گزار تھے اور آپؓ کو صحابی حضرت اقدسؑ ہونے کی وجہ سے سچے خواب کثرت سے آیا کرتے تھے۔ دسمبر 1920ء کی ایک یخ بستہ رات انہوں نے مجھے جگاکر فرمایا کہ’’ گھوڑے پر سوار ہوکر فلاں راستے سے اپنے کپاس کے کھیت میں جاؤ وہاں مجھے چور دکھائے گئے ہیں جو ہماری کپاس چن رہے ہیں، انہیں پکڑ کر لے آؤ‘‘۔ جب میں حسب ہدایت وہاں پہنچا تو دیکھا کہ ہمارے تین ملازم کپاس چن رہے تھے اور ان کے پاس ڈیڑھ من کے قریب چوری کی ہوئی کپاس موجود تھی۔ میں نے انہیں پکڑ کر والد صاحبؓ کی خدمت میں پیش کیا۔
حضرت مہر محمد اعظم صاحبؓ کو تبلیغ کا بہت شوق تھا اور کئی بار قادیان سے بھی معلمین کو بلواکر تقاریر کروایا کرتے تھے۔ 1927ء میں آپؓ کی وفات ہوئی۔