حضرت میاں عبدالعزیز صاحبؓ المعروف مغل
حضرت میاں عبدالعزیز صاحب المعروف مغل کے خودنوشت حالات روزنامہ ’’الفضل‘‘ 31؍ جولائی 1997ء میں ایک پرانی اشاعت سے منقول ہیں۔
آپؓ کو 1889ء میں بیعت کی سعادت عطا ہوئی جب آپؓ 13 سال کی عمر میں اپنے نانا میاں قائم الدین صاحب کے ہمراہ قادیان تشریف لے گئے۔ اس وقت آپؓ لاہور میں ساتویں جماعت میں زیرتعلیم تھے۔ بچپن سے ہی ’تذکرۃ الاولیاء‘ اور بعض دیگر مذہبی کتب پڑھنے کی وجہ سے آپؓ کو اولیا ء اللہ سے بہت محبت ہوگئی تھی اور حضرت بایزید بسطامیؒ سے تو عشق تھا۔ اورکئی بار ان کی خواب میں زیارت بھی کی۔ ایک مرتبہ جب آپؓ نے گناہ سے بچنے کا کوئی گُر دریافت کیا تو حضرت بایزیدؒ نے فرمایا ’’ہمیشہ وضو رکھنے سے انسان گناہ سے بچ جاتا ہے‘‘۔
ایک روز ایک استاد نے حضرت میاں صاحبؓ کی کلاس میں پیسہ اخبار سے ایک اقتباس پڑھ کر سنایا جس میں حضرت مسیح موعودؑ کے دعویٰ کا ذکر کرکے استھزاء کیا گیا تھا۔ لیکن آپؓ کے دل میں یہ خیال پختہ ہوگیا کہ یہ دعویٰ کرنے والے سچے ہیں اور مجھے ضرور قادیان پہنچنا چاہئے۔ چنانچہ آپؓ اپنے نانا کے پاس امرتسر پہنچے اور انہیں قادیان چلنے پر مجبور کیا۔ جب یہ دونوں بٹالہ پہنچے اور وہاں قادیان جانے کا کوئی ذریعہ نہ ملاتو آپؓ کے نانا نے غصہ میں آپؓ کوتھپڑ رسید کرکے کہا کہ قادیان کا رستہ تو پتہ نہیں…۔ پھر ایک یکہ آیا اور آپ دونوں عصر سے کچھ پہلے قادیان پہنچے۔ حضرت حافظ حامد علی صاحب نے آپؓ کو حضور علیہ السلام کی خدمت میں پیش کیا۔ حضورؑ اس وقت مسجد اقصیٰ میں ٹہل رہے تھے۔ نماز کے بعد حضورؑ اپنے دستِ مبارک سے آپؓ اور دوسرے مہمانوں کیلئے خطائیاں اور قہوہ لائے۔
ان دنوں ایک ایک آدمی بیعت کرتا تھا چنانچہ اگلے روز صبح آپؓ نے بیعت کی اور بیعت کے بعد قریباً نصف گھنٹہ تک حضورؑ آپؓ کو نماز قائم کرنے کی نصیحت فرماتے رہے۔ پھر آپؓ کے نانا نے آپؓ کو واپس چلنے پر زور دیا۔ آپؓ حضورؑ کی خدمت میں اجازت کیلئے حاضر ہوئے تو حضورؑ نے کچھ عرصہ ٹھہرنے کا ارشاد فرمایا لیکن جب نانا نے بہت تنگ کیا تو حضورؑ نے اجازت عطا فرمادی اور آپؓ نانا کے ساتھ واپس چلے آئے لیکن پھر جب بھی موقعہ ملتا قادیان جاکر خدمتِ اقدس میں حاضر ہوجایا کرتے تھے۔