حضرت چودھری باغ دین صاحبؓ

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍مئی 2003ء میں حضرت چودھری باغ دین صاحبؓ کا مختصر ذکر خیر ’’تاریخ احمدیت‘‘ کی جلد 18 سے منقول ہے۔
آپؓ کا آبائی وطن کتھووالی ضلع سیالکوٹ تھا اور آپ چند دوستوں کے ساتھ مولوی ابو محمد عبداللہ صاحب آف کھیوہ کی مجلس میں بیٹھا کرتے تھے۔ اس مجلس میں حضرت مسیح موعودؑ کا بھی ذکر ہوتا تھا۔ حضرت خلیفہ سراج دین صاحبؓ آف کلاسوالہ ضلع سیالکوٹ بھی اسی مجلس میں بیٹھا کرتے تھے۔ 1895ء میں وہ ایک ذاتی کام سے امرتسر گئے تو بغیر کسی ارادہ کے قادیان بھی چلے گئے لیکن وہاں دل کی تسلّی ہوجانے پر بیعت کرکے واپس پہنچے اور مولوی صاحب کی مجلس میں اپنی بیعت اور حضورعلیہ السلام کے دعاوی کی صداقت کا ذکر کیا۔ کچھ دن بحث ہوتی رہی اور آخرکار ان سب افراد نے خط کے ذریعہ بیعت کرلی۔ حضرت چودھری باغ دین صاحبؓ نے 1898ء میں قادیان جاکر دستی بیعت کی سعادت بھی حاصل کی۔ بعد میں آپؓ کی دعوت الی اللہ سے دوستوں اور رشتہ داروں کی کثیر تعداد احمدیت میں داخل ہوگئی۔ آپؓ ساری زندگی ایک پُرجوش داعی الی اللہ رہے۔
آپؓ اپنی جماعت میں لمبا عرصہ تک صدر اور سیکرٹری مال کے طور پر بھی خدمت کی توفیق پائی۔ تحریک جدید کے دفتر اوّل کے مجاہد تھے۔ بہت معاملہ فہم، مدبر اور منکسرالمزاج تھے۔ چودھراہٹ کا خمار بالکل نہیں تھا بلکہ ہمیشہ غرباء کی دستگیری کے لئے تیار رہتے۔ ایک حقیقی احمدی کا عملی نمونہ پیش کرنے والوں میں شمار کئے جانے کے قابل تھے۔ خلافت احمدیہ سے عشق رکھتے تھے۔ 10؍جنوری 1955ء کو آپؓ نے وفات پائی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں