حضرت چودھری حکم دین صاحبؓ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 2؍دسمبر 2002ء میں محترم شیخ عبدالقادر صاحب (سابق سوداگرمل) حضرت چودھری حکم دین صاحبؓ کا ایک ایمان افروز واقعہ بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں کہ آپؓ نے جون یا جولائی 1900ء میں حضرت مسیح موعودؑ کی بیعت کی سعادت پائی۔ جب آپؓ برما میں فوج کی ملازمت میں تھے تو حضرت مسیح موعودؑ کی وفات کی اطلاع آپؓ کو ملی۔ وہاں ایک حوالدار میجر شیخ محمد تھا جس نے آپؓ کو مخاطب کرتے ہوئے حضرت اقدسؑ کا نام بُرے الفاظ میں لیا اور استہزاء کے ساتھ کہا: دیکھو حکم دین! مرزا… تو اب فوت ہوگیا ہے، اب تم توبہ کرلو اور مسلمانوں کی جماعت کے ساتھ مل جاؤ۔ آپؓ اُس کی بات برداشت نہ کرسکے اور آپؓ نے اُس کے بعض عیوب بیان کرکے اُس سے پوچھا کہ کیا وہ اپنے اسی دین کی طرف بلا رہا ہے۔ اس پر وہ سخت برہم ہوکر بولا کہ ’’اگر مَیں اس کا کورٹ مارشل نہ کراؤں تو اپنے باپ کا بیٹا نہیں‘‘۔ دوسرے لوگوں نے آپؓ کو سمجھایا کہ آپؓ اس سے معافی مانگ لیں تاکہ بات نہ بڑھے لیکن آپؓ نے کہا کہ اُس نے میرے آقا کی توہین کی ہے، مَیں اپنے کس گناہ کی معافی مانگوں۔ آپؓ درد میں ڈوب کر دعا میں لگ گئے۔ خدا تعالیٰ کی غیرت نے پھر ایسا اعجاز دکھایا کہ ابھی رات پوری بھی نہ گزری تھی کہ شہر کی پولیس نے اُس حوالدار میجر کو گھر سے گرفتار کرلیا۔ واقعہ یوں ہوا کہ وہ شخص چونکہ بدچلن لوگوں کا جلیس تھا اس لئے ایک آدمی کسی عورت کو معہ پارچات وغیرہ بھگاکر اُس کے ہاں لے آیا۔ پولیس کو علم ہوا تو انہوں نے حوالدار میجر کے گھر پر چھاپہ مارا۔ اس دوران وہ شخص تو فرار ہوگیا لیکن مغویہ حوالدار میجر کے گھر سے برآمد کرلی گئی۔ چنانچہ اگلی صبح جب اُسے ہتھکڑی لگاکر لے جایا جا رہا تھا تو بعض دوستوں نے آپؓ سے کہا کہ اب اس سے پوچھیں کہ آج تو اس نے آپؓ کا کورٹ مارشل کروانا تھا۔ لیکن آپؓ نے جواب دیا کہ اس طرح جتانا میرے ضمیر کے خلاف ہے۔ پھر آپ وہاں سے ایک طرف چلے آئے تاکہ وہ بھی آپؓ کو دیکھ کر شرمندہ نہ ہو۔