حضرت چودھری سر محمد ظفراللہ خان صاحب

حضرت چودھری سر محمد ظفراللہ خان صاحب رضی اللہ عنہ کے بارے میں سابق سفیر پاکستان متعیّنہ مصر کا ذاتی مشاہدات کے حوالہ سے تحریر کردہ ایک مضمون روزنامہ ’’الفضل‘‘ 10؍جون 1995ء میں شامل اشاعت ہے۔ مضمون نگار نے حضرت چودھری صاحبؓ کی بے پناہ قابلیت کے ساتھ ان کاوشوں کو بیان کیا ہے جو پاکستان بنانے کے لئے حضرت مصلح موعودؓ کی براہ راست راہنمائی میں انہوں نے انجام دی تھیں۔ چنانچہ جب چودھری صاحبؓ کے دلائل ختم ہوئے تو کمیشن کے روبرو کانگریس کے وکیل نے اقرار کیا کہ اگر دلائل سے فیصلہ ہونا ہے تو میں فیصلہ دیتا ہوں کہ ظفراللہ کیس جیت گیا ہے۔

مضمون نگار اقوامِ متحدہ میں حضرت چودھری صاحبؓ کے احترام کا نقشہ یوں کھنچتے ہیں کہ آپؓ کے لابی میں داخل ہوتے ہی دونوں طرف کے عرب کھڑے ہوکر آپؓ کا استقبال کرتے تھے اور ان میں سب سے زیادہ مرعوب و متاثر شاہ فیصل تھے۔ آپؓ نمائندگان میں اس قدر مقبول تھے کہ اگر کسی سے تین پسندیدہ اراکین کے نام پوچھے جاتے تو ان میں چودھری صاحب کا نام مشترک ہوتا تھا۔ 51۔1950ء میں آپؓ کی خدمات کے اعتراف میں ایک 2 فٹ اونچا آپؓ کا مجسمہ عربوں کی طرف سے پیش کیا گیا تھا۔
مضمون نگار کی مختلف ممالک کے سفراء سے جب ملاقات ہوتی تھی تو معلوم ہوتا تھا کہ ان میں سے اکثریت پاکستان کا نام ظفراللہ خان کے نام کی وساطت سے جانتی تھی۔ جاپانی اور ایرانی سفراء بھی آپ ؓ کے بڑے مداح تھے۔ ایک سفیر نے حضرت چودھری صاحبؓ کے پابندی وقت کے اصول پر تبصرہ کرتے ہوئے بتایا کہ اقوام متحدہ میں چودھری صاحبؓ کے آنے پر ہم اپنی گھڑیاں ٹھیک کرلیا کرتے تھے۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں