حضرت چودھری سلطان علی صاحبؓ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 13؍نومبر 2008ء میں مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب کے قلم سے حضرت چودھری سلطان علی صاحب کھوکھرؓ کا مختصر ذکرخیر شامل اشاعت ہے ۔
حضرت چودھری سلطان علی صاحب ولد ملک احمد خان صاحب ضلع گجرات کے گاؤں کھوکھر غربی کے رہنے والے تھے۔ آپ قریباً 1875ء میں پیدا ہوئے۔ گاؤں کے نمبردار تھے بعد میں ذیلدار بنے۔ 1902ء میں حضرت مسیح موعودؑکی بیعت کی توفیق پائی اور ساری زندگی احمدیت کی تبلیغ میں کوشاں رہے۔
آپ کی ایک روایت یوں ہے کہ ہم قادیان گئے۔ میرے ماموں ملک برکت علی صاحب امیر جماعت گجرات بھی ساتھ تھے۔ حضورؑ اور ہم سیر کے لیے نکلے جہاں آج کل ہائی سکول ہے وہاں جاکر حضور نے بتلایا کہ ۔۔۔۔ اس جگہ سکول ہوگا۔
7؍ مارچ 1907ء کو حضرت مسیح موعود کو الہام ہوا ’’پچیس دن‘‘۔ یا یہ کہ ’’پچیس دن تک‘‘۔ یہ پیشگوئی اس طرح پوری ہوئی کہ 31؍مارچ کو قریباً 3بجے دوپہر ایک شہاب ثاقب ٹوٹا جو ملک کے طول و عرض میں دیکھا گیا، حضور نے اپنے اس الہام اور نشان کا ذکر اپنی کتاب حقیقۃالوحی میں کیاہے اور ساتھ ہی بعض صحابہؓ کے خطوط بھی بطور تصدیق درج کیے ہیں۔ آپؓ کا ذکر یوں درج ہے: (23) یکم اپریل 1907ء سلطان علی نمبردار ۔ کھوکھر ضلع گجرات 31 مارچ کو نہایت ہولناک نظارہ آگ کا آسمان پر دیکھا گیا، سبحان اللہ کیسی صفائی سے پیشگوئی پوری ہوگئی۔
آپؓ اپنے علاقہ میں جماعت کے روح رواں تھے۔ محترم ناظر صاحب مال قادیان 1929ء کی ایک رپورٹ میں آپ کی خدمات کا بھی ذکر کرتے ہیں۔ آپؓ کے والد محترم ملک احمد خان صاحب نے 3؍ اگست 1947ء کو بعمر 120سال وفات پائی اور اس کے ایک دو سال بعد آپ کی والدہ محترمہ عائشہ بی بی صاحبہ نے وفات پائی۔ موصوفہ موصیہ تھیں۔ دفن تو گاؤں میں ہی ہوئیں لیکن یادگاری کتبہ بہشتی مقبرہ ربوہ میں لگا ہواہے۔
حضرت چودھری سلطان علی صاحبؓ گو کہ مضبوط جسم اور اچھی صحت رکھنے والے تھے لیکن آخری عمر میں دل کے عارضہ میں مبتلا ہوگئے اور 13؍نومبر 1960ء بروز اتوار 85سال کی عمر میں سول ہسپتال گجرات میں وفات پائی۔ آپؓ ایک نیک، راست باز اور احمدیت کے بڑے شیدائی تھے، حضرت مسیح موعود اور حضرت خلیفہ ثانی کے ساتھ والہانہ محبت تھی اور آپ کے ذریعہ ہی کھوکھر غربی میں احمدیت کا پودا لگا تھا اور آپ ساری عمر اسی پودے کی آب پاشی میں کوشاں رہے۔ اپنے علاقے میں نہایت بارسوخ اور با اخلاق انسان مشہور تھے۔ اپنے پیچھے چھ لڑکے اور چھ لڑکیاں چھوڑیں۔