حضرت چودھری عبدالحق خانصاحبؓ کاٹھگڑھی

روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 15جون 2011ء میں مکرم رانا عبدالرزاق خاں صاحب نے اپنے دادا کے چھوٹے بھائی حضرت چودھری عبدالحق خاں صاحبؓ کاٹھگڑھی کا ذکرخیر کیا ہے۔

حضرت چودھری عبدالحق خانصاحبؓ قریباً 1893ء میں حضرت چوہدری غلام نبی خاںصاحبؓ کے گھر کاٹھگڑھ ضلع ہوشیار پور انڈیا میں پیدا ہوئے۔آپ تین بھائی اور دو بہنیں تھے۔ حضرت چودھری عبدالحق خاں صاحبؓ تقریباً 1893ء میں حضرت چوہدری غلام نبی خاںصاحبؓ کے گھر کاٹھگڑھ ضلع ہوشیار پور انڈیا میں پیدا ہوئے۔آپ تین بھائی اور دو بہنیں تھے۔ والد کا پیشہ کھیتی باڑی تھا۔ آپ نے 1903ء میں اپنے خاندان کے چند بزرگوں اور دیگر بہت سے لوگوں کے ساتھ بیعت کی۔ جن میں سرکردہ اُن کے والد حضرت چوہدری غلام احمد صاحبؓ نمبردار اوررئیس کاٹھگڑھ تھے۔ اس طرح کاٹھگڑھ میں عددی اعتبار سے اس علاقہ کی ایک بڑی جماعت قائم ہوئی۔ آپؓ کے بڑے بھائی حضرت چوہدری عبدالحمید خاںصاحبؓ اور چھوٹے بھائی حضرت چوہدری عبدالغفور خاں صاحبؓ تھے۔
1907ء میں جب حضرت چوہدری عبدالحمید خاں صاحبؓ گورنمنٹ کالج لاہور میں ملازم تھے تو اُنہیں خواجہ کمال الدین صاحب نے کہا کہ مجھے گھر میں کام کاج کے لئے چھوٹے بچے کی ضرورت ہے۔ اس پر حضرت چودھری عبدالحق خان صاحبؓ کو اُن کے ہاں بھیج دیا گیا۔ وہاں آپؓ کو حضرت مسیح موعودؑ کو پہلی بار قریب سے دیکھنے اور خدمت کرنے کا خوب موقع ملا۔ حضور علیہ السلام کی آمد پر آپؓ حضورؑ کی خدمت پر مامور رہتے۔ حضورؑ آپؓ کا احوال بھی پوچھتے۔ کئی بار حوصلہ افزائی فرمائی اور پیار بھی کیا۔ ایک بار فرمایا: عبدالحق آپ کا نام بہت اچھا ہے۔
آپؓ بیان فرماتے ہیں کہ حضورؑ عصر کے بعد کبھی کبھی ٹانگے پر پرانے لاہور کے گرد چکر لگا یا کرتے تھے۔ جبکہ ٹانگے والے کو اس کی مزدوری عموماً پہلے دینے کی آپؑ کی عادت تھی۔ اور جب حضورؑ کی وفات ہوئی تواس وقت بھی مَیں وہیں ملازم تھا۔
حضرت چوہدری عبدالحق خانصاحبؓ بہت ہی نیک، پابند صوم و صلوٰۃ تھے۔ تقسیم ہند کے بعد آپؓ دیگر بھائیوں کے ساتھ خوشاب میں مقیم ہوئے جہاں آپؓ کو زرعی اراضی الاٹ ہوئی تھی۔ آپؓ کی ایک بیٹی اورچار بیٹے تھے۔
آپؓ نماز کے عاشق تھے۔ آخری سالوں میں آپ بینائی سے محروم ہوگئے تھے لیکن پھر بھی کسی نہ کسی بچے کا ہاتھ تھام کر مسجد پہنچ جاتے اور دوسروں کا بھی جائزہ لیتے۔ اگر کوئی بلا وجہ نماز باجماعت میں سستی کرتا تو اُسے سمجھانے کے لئے اس کے گھر چلے جاتے۔ اپنی اولاد اور پوتے پوتیوں کی اچھے رنگ میں تربیت کی۔ خلافت سے بہت محبت تھی۔ حضرت مصلح موعودؓ کے تو وہ عاشق تھے۔
آپؓ کی وفات 26 مارچ 1965ء کو ہوئی اور بہشتی مقبرہ قطعہ صحابہ میں تدفین عمل میں آئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں