حضرت چودھری عمرالدین صاحبؓ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 23؍جون 2007ء میں حضرت چودھری عمرالدین صاحبؓ آف بنگہ ضلع جالندھر کا مختصر ذکرخیر ’’تاریخ احمدیت‘‘ سے منقول ہے۔
حضرت چودھری عمرالدین صاحبؓ اندازاً 1863ء میں پیدا ہوئے اور 1903ء میں آپؓ کو قبولِ احمدیت کی توفیق حضرت مولوی کریم بخش صاحبؓ کے ذریعہ ملی۔ آپ کو مشرق وسطیٰ کے سفرکا بھی موقع ملا اور مصر شام اور ترکی بھی گئے۔ اسی سفر میں اشارہ ہوا کہ پیشوا ظاہر ہو چکا ہے، اس کی بیعت کرو۔ چنانچہ سفر سے واپسی پر آتے ہی احمدیت نصیب ہوگئی۔
حضرت مسیح موعودؑ 1905ء میں دہلی تشریف لے گئے تو آپؓ امرتسر سے پھگواڑہ سٹیشن تک حضورؑ کے ہمسفر رہے اور ہر سٹیشن پر حضورؑ کے ڈبے کے سامنے کھڑے ہو جاتے۔ حضرت اقدس نے فرمایا: میاں عمرالدین! ہر سٹیشن پر ہی آجاتے ہو!۔انہوں نے عرض کیا کہ حضور پھگواڑہ سے گاڑی بدل جائے گی اس لئے نامعلوم کب زیارت ہو۔آپؓ کو اس بات سے بہت خوشی ہوئی کہ حضورؑ کو میرا نام بھی یاد ہے۔
آپ ایک مثالی احمدی تھے۔بڑی عمر کو پہنچ جانے کے باوجود صحت جسمانی اچھی رہی۔ تہجد اور دیگر نوافل باقاعدہ ادا کرتے تھے۔ حضرت مسیح موعودؑ اور حضرت مصلح موعودؓ سے غایت درجہ عقیدت و محبت تھی ان کا نام سُنتے ہی آنکھوں سے آنسو بہتے تھے۔ لمبے عرصہ تک مقامی جماعت کے سیکرٹری مال رہے۔ حسب توفیق ہرایک قسم کے چندوں میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیتے تھے نہایت مخلص اور غریب پرور تھے۔ محترم مولوی کرم الہٰی ظفر صاحب مبلغ سپین آپ کے بھتیجے تھے۔
آپؓ کی وفات 23جون 1953ء کو جھنگ میں ہوئی اوربہشتی مقبرہ ربوہ میں سپرد ِخاک ہوئے۔