حضرت چودھری محمد ظفراللہ خانصاحب رضی اللہ عنہ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ 2؍مارچ 1999ء میں حضرت چودھری محمد ظفراللہ خانصاحبؓ کے بعض واقعات بیان کرتے ہوئے مکرم ملک منور احمد جاوید صاحب رقمطراز ہیں کہ 1953ء میں جب آپؓ پاکستان کے قائمقام وزیر اعظم کی حیثیت سے لاہور تشریف لائے تو مجھے جماعتی طور پر پیغام ملا کہ جمعہ کے روز چونکہ آپؓ خطبہ جمعہ اپنی کوٹھی پر ارشاد فرمائیں گے اس لئے صبح کرایہ پر چند دریاں لے جا کر آپؓ کی کوٹھی میں بچھا دوں۔ جب میں سائیکل پر دریاں لے کر آپؓ کی کوٹھی پر پہنچا تو آپؓ کہیں تشریف لے جاچکے تھے اس لئے گیٹ پر کھڑا ہوکر انتظار کرنے لگا۔ کچھ دیر بعد آپؓ کار میں واپس تشریف لائے تو مجھ پر ایک نظر ڈال کر اندر چلے گئے۔ چند منٹ بعد پیدل ہی گیٹ پر تشریف لائے اور پوچھا کہ جمعہ کے لئے دریاں لائے ہو۔ عرض کیا ’’جی ہاں‘‘۔ فرمایا اندر آ جاؤ۔ پھر ہدایت فرمائی کہ ہال کمرہ میں دریاں بچھوادیں۔ خاکسار دریاں بچھانے لگا تو آپؓ دوبارہ تشریف لائے اور فرمایا آئیں مَیں آپ کے ساتھ مل کر دریاں بچھوادوں۔ عرض کیا کہ رہنے دیں، مَیں خود ہی یہ کام کرلوں گا۔ فرمایا نہیں آپ اکیلے ہیں ، میں آپ کے ساتھ مل کر یہ بوجھ اٹھاتا ہوں۔
مکرم میاں عطاء اللہ صاحب سابق امیر جماعت راولپنڈی کے حوالہ سے مضمون نگار لکھتے ہیں کہ ایک جماعتی وفد جب حضرت چودھری صاحبؓ کی خدمت میں حاضر ہوا تو ایک صاحب نے کہا کہ آج رات تین چار بجے بارش ہوئی تھی۔ حضرت چودھری صاحبؓ نے فرمایا کہ بارش رات ٹھیک تین بج کر پینتیس منٹ پر ہوئی تھی، چونکہ موسم کی پہلی بارش تھی اس لئے میں نے باہر نکل کر کوشش کے ساتھ اپنی زبان پر چند قطرے لئے کیونکہ حضرت محمد مصطفی ﷺ کی یہی سنّت تھی۔
ایک بار کسی سرکاری شخصیت نے حضرت چودھری صاحبؓ کی خدمت میں عیدکارڈ بھیجا تو آپؓ نے اس خط کے ساتھ کارڈ واپس بھجوا دیا کہ ’’اس وقت میری کوئی بھی سرکاری حیثیت نہیں، آپ نے اپنے ذاتی تعلق کی بنا پر مجھے عیدکارڈ بھجوایا ہے۔ جزاکم اللہ احسن الجزائ۔ مگر ذاتی حیثیت سے سرکاری ٹکٹ (Service Stamps)تو استعمال نہیں کیا جاسکتا۔ کیا ہی اچھا ہوتا اگر آپ ذاتی ٹکٹ لگاکر عیدکارڈ مجھے بھجواتے …‘‘
ایک دن آپؓ نے مضمون نگار سے فرمایاکہ آپ لاہور کے قائد ہیں۔ آپ میری کوٹھی میں عصر کے بعد نوجوانوں کی ایک کلاس کا انتظام کریں، مَیں سادہ نماز صحیح تلفظ کے ساتھ یاد کروانا چاہتا ہوں۔ ان کی اس ہدایت پر کچھ حیرانی ہوئی اور خیال آیا کہ اگر کلاس لینی ہے تو چودھری صاحبؓ کوئی علمی بات بیان کریں، نماز تو سب کو ہی آتی ہوگی۔ تاہم جب کلاس شروع ہوئی تو پھر ہمیں احساس ہوا کہ ہم سب نوجوانوں کی نماز سادہ کے تلفظ میں بے شمار غلطیاں تھیں۔
حضرت چودھری صاحبؓ اپنی بیماری کی حالت میں بھی نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے مسجد تشریف لاتے۔ اگر کمزوری اجازت نہ دیتی تو محترم امیر صاحب کو کہہ کر اپنی کوٹھی پر نماز جمعہ کا انتظام کروا لیتے لیکن نماز جمعہ کا ناغہ نہیں کرتے تھے۔… جب مسجد تشریف لاتے تو اپنی کرسی پر قبلہ رُخ ہوکر بیٹھ جاتے اور کبھی بھی کسی بھی حالت میں اور کسی بھی وقت دائیں، بائیں نہ دیکھتے اور نہ کسی سے بات کرتے۔ صرف ذکر الٰہی میں مصروف رہتے۔
ایک دفعہ جب آپؓ کو 9 بجے منعقد ہونے والے ایک اجلاس سے خطاب کرنے کی درخواست کی گئی تو آپؓ نے فرمایا کہ کیا آپ کو پتہ ہے کہ نو کب بجتے ہیں؟۔ 8 بج کر 59 منٹ اور 60 سیکنڈ پر۔ چنانچہ آپؓ عین وقت پر اجلاس میں تشریف لے آئے۔