حضرت چوہدری نور احمد چیمہ صاحبؓ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 16 ؍مارچ 2004 ء میں مکرم غلام مصباح بلوچ صاحب کے قلم سے حضرت چوہدری نور احمد چیمہ صاحبؓ کے حالات زندگی شامل اشاعت ہیں۔
آپؑ کے والد فتح محمد صاحب اور والدہ کی وفات بھی آپ کے بچپن میں ہوگئی تھی۔
داتہ زید کا ضلع سیالکوٹ میں سب سے پہلے حضرت عبد اللہ خان صاحبؓ نے، جو حضرت چودھری ظفر اللہ خان صاحبؓ کے ماموں تھے، بیعت کی سعادت حاصل کی۔ اُن کے ذریعہ حضرت نور احمد چیمہ صاحبؓ نے بھی قادیان پیدل جاکر حضرت مسیح موعود ؑ کا چہرہ دیکھ کر بیعت کرلی۔ پھر ہر سال قادیان تشریف لے جاتے رہے۔
حضرت چوہدری نور احمد صاحبؓ تعلیم یافتہ نہ تھے لیکن قرآن شریف پڑھنا سیکھ لیا تھا۔آپ نہایت نیک اور متقی تھے اپنا اکثر وقت مسجد میں گزارتے۔ احمدی احباب کے علاوہ غیر احمدی دوست بھی آپ کی بزرگی کے قائل تھے اور آپ سے دعائیں کراتے تھے۔
آپ کی شادی محترمہ سردار بی بی صاحبہ کے ساتھ ہوئی جن سے چھ بیٹے اور ایک بیٹی پیدا ہوئی۔ ایک بیٹے مکرم منظور احمد صاحب نے بطور درویش قادیان خدمت کی سعادت حاصل کی۔
1953ء میں جب آپ جلسہ سالانہ پر آئے تو یہ اعلان کیا گیا کہ کوئی شخص حضرت مصلح موعودؓ سے دوبار ملاقات نہ کرے۔ لیکن آپ نے ایک مرتبہ سیالکوٹ اور پھر سرگودھا کے وفد میں شامل ہو کر ملاقات کی اور حضورؓ سے عرض کی کہ حضور! مَیں نے کبھی خلافت کی نافرمانی نہیں کی لیکن اس مرتبہ مجھے لگتا ہے کہ یہ میرا آخری موقع ہے اس لئے حضور سے دوبارہ ملاقات کے لئے آگیا ہوں پس حضور مجھے معاف فرمائیں۔ حضورؓ مسکرائے اور فرمایا کہ کوئی بات نہیں اور انتظامیہ کو بھی روک دیا کہ آپؓ جو کہنا چاہتے ہیں وہ آرام سے کہہ لیں۔
آپؓ دعوت الی اللہ کیلئے قریبی علاقہ میں جایا کرتے جس میں کئی بار مخالفت کا سامنا بھی کرنا پڑا۔ چندوں میں باقاعدہ تھے۔ نہایت متقی اور متوکّل تھے۔
آپؓ نے 12؍جون 1954ء کو 64 سال کی عمر میں وفات پائی۔ پہلے امانتاً داتہ زید کا میں آپ کی تدفین ہوئی بعدہٗ بہشتی مقبرہ ربوہ میں قطعہ صحابہ میں دفن کیا گیا۔