حضرت ڈاکٹر گوہر دین صاحبؓ
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 29؍اگست 2003ء میں ضلع اٹک کے صحابہؓ سے متعلق ایک مضمون (مرتبہ مکرم محمود مجیب اصغر صاحب) میں حضرت ڈاکٹر گوہر دین صاحبؓ کا ذکر خیر کرتے ہوئے مکرم ملک سلطان رشید صاحب سابق امیر ضلع اٹک بیان کرتے ہیں کہ حضرت ڈاکٹر گوہر دین صاحبؓ کا تعلق تحصیل فتح جنگ سے تھا جہاں آپؓ کے بڑے بھائی امام مسجد تھے۔ دونوں بھائیوں نے اکٹھے احمدیت قبول کی جس کے نتیجہ میں گاؤں والوں نے تشدد کیا اور گاؤں بدر کردیا۔ یہ دونوں ہجرت کرکے قادیان پہنچ گئے اور وہاں معمولی معاوضہ پر محنت کرکے گزارا کرتے رہے۔ چھوٹے بھائی نے تعلیم حاصل کی اور لاہور میڈیکل سکول میں داخل ہوئے۔ وہاں دورانِ تعلیم ٹی بی ہوگئی اور ڈاکٹروں نے مشورہ دیا کہ تمہارا زیادہ وقت باقی نہیں رہا اس لئے گھر چلے جاؤ۔ آپؓ نے حضرت مسیح موعودؑ کی خدمت میں خط لکھا تو حضورؑ نے جواباً فرمایا کہ پڑھائی نہیں چھوڑنی، مَیں نے دعا کی ہے، تم لمبی عمر پاؤگے۔ چنانچہ آپؓ صحت یاب ہوگئے، سروس کے دوران کئی شہروں اور برما میں بھی تعینات رہے اور ریٹائرمنٹ کے بعد کراچی میں اپنا پرائیویٹ کلینک کھول لیا۔ نومبر 1966ء میں فوت ہوئے، جنازہ حضرت خلیفۃالمسیح الثالثؒ نے پڑھایا اور بہشتی مقبرہ میں تدفین ہوئی۔
آپؓ کی زوجہ اوّل سے ایک بیٹے پیدا ہوئے۔ دوسری شادی حضرت خلیفۃالمسیح الاوّلؓ کی ایک نواسی سے ہوئی جن سے تین بیٹے پیدا ہوئے۔