حیرت انگیز قانونِ قدرت۔ ہومیوپیتھی
ہومیوپیتھی کے اصولوں کو اگر ملحوظ رکھ کر علاج کیا جائے تو یہ ایک معجزہ نما طب بن جاتی ہے۔ مکرم ڈاکٹر محمد ارشد میمن صاحب روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 25؍فروری 1998ء میں اپنے مضمون میں لکھتے ہیں کہ ہومیوپیتھی کے تین اصول ہیں:
1۔ علاج بالمثل،
2۔ دوائی کا آزمائشی مرحلہ (Drug Proving)اور
3۔ کم از کم مقدار میں دوا کا استعمال۔
پہلے اصول کے مطابق اگر کسی کو زکام کی دوا چاہئے تو اسے دی جانے والی دوا زکام پیدا کرنے کے لئے ہوگی۔ یعنی قبض کے مریض کو جلاب آور دوا کی بجائے قبض پیدا کرنے والی دوا دی جائے گی۔
دوسرے اصول کے مطابق دوا کی آزمائش انسانوں پر ہی کی جاتی ہے (کسی جانور وغیرہ پر نہیں)۔ چنانچہ اس کے نتیجہ میں ہمیں دوا کے اثرات کا صحیح علم ہو جاتا ہے اور نفرت، محبت، غصہ جیسے معاملات کا اظہار بھی نوٹ کیا جاتا ہے۔ پھر انسان خود بھی اپنی کیفیت کا اظہار کرسکتا ہے۔
تیسرے اصول کے مطابق دوا کی کم سے کم مقدار زیادہ سے زیادہ فائدہ دیتی ہوئی پائی گئی ہے چنانچہ اسی اصول پر پھر طاقت (Potency) کا تعین کیا جانے لگا۔