خداداری۔ چہ غم داری، خداداری۔ چہ غم داری … نظم

(مطبوعہ ’’الفضل ڈائجسٹ‘‘، الفضل انٹرنیشنل لندن یکم جولائی 2024ء)
لجنہ اماءاللہ جرمنی کے رسالہ ’’خدیجہ‘‘ برائے2013ء نمبر1 میں حضرت ڈاکٹر میر محمد اسمٰعیل صاحبؓ کا دعائیہ منظوم کلام شامل اشاعت ہے۔ اس کلام میں سے انتخاب پیش ہے:

وہی ربّ ہے ہمیشہ سے وہی ہم سب کا مالک ہے
وہی ہم سب کا محسن ہے خالق و باری
وہی تکیہ ہمارا ہے وہی اپنا سہارا ہے
نہ چھوڑیں گے قدم اس کے چلے سر پر اگر آری
جب ایسا دوست ہو اپنا تو پھر کیوں فکر ہو ہم کو
کہ خود کہتا ہے وہ مجھ کو ’’مراداری چہ غم داری‘‘

اجل آتی ہے دھوکے سے خدا جانے کہ کب آئے
ہمیشہ آخرت کی اپنی رکھنا خوب تیاری
دعا مانگو ، دعا مانگو ، ہمیشہ یہ دعا مانگو
کہ دنیا میں نہ ہو ذلت کہ عقبیٰ میں نہ ہو خواری
الوہیت ، ربوبیت ، رحیمیت یہ کہتی ہیں
خداداری۔ چہ غم داری، خداداری۔ چہ غم داری

الٰہی! عاقبت نیک و جَوارِ حضرتِ احمدؑ
شہ یثربؐ کی مہمانی جوئے کوثر کی مےخواری
خدا جن کے صنم ہیں وہ بھی پھرتے ہیں یاں اتراتے
تو پھر جن کے خدا تم ہو انہیں ہو کس لیے خواری
بنو تم سنگِ پارس ، کیمیا ، ظلّ ہما جس کے
کہے وہ کیا سوا اس کے ’’خداداری چہ غم داری‘‘

حضرت ڈاکٹر میر محمد اسماعیل صاحبؓ

اپنا تبصرہ بھیجیں