خدا تعالیٰ کی تائیدو نصرت کے نظارے
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 8 جنوری 2005ء میں مکرم حافظ عبد الحلیم صاحب خدا تعالیٰ کی تائید و نصرت کے نظاروں کے حوالہ سے بیان کرتے ہیں کہ محترم ماسٹر محمد صدیق صاحب مرحوم کی وفات کے موقعہ پر ان کے ایک ساتھی
مکرم ماسٹر ملک محمد اعظم صاحب نے ان کے ایمان ویقین اور توکل کا واقعہ کچھ اس طرح سنایا کہ محترم ماسٹر صاحب مرحوم بتایا کرتے تھے کہ جن دنوں میں زمینداری کے پیشہ سے منسلک تھا، اتفاق ایسا ہوا میری گھوڑی جو کہ مجھے بہت عزیز تھی چور کھول کر لے گئے۔ یہ واقعہ جمعرات کی شام کا ہے۔ اگلا دن جمعہ کا تھا۔ دوسرا اتفاق یہ ہوا کہ کھیتوں میں پانی لگا نے کی میری باری بھی تھی۔ صبح کھوجیوں کے ساتھ چلنے سے میں نے یہ کہہ کر انکار کر دیا کہ نماز جمعہ نہ رہ جائے۔ اور چونکہ پانی کی باری بھی عین جمعہ کی نماز کے وقت کے قریب تھی اس لئے میں نے اس سے بھی فائدہ اٹھانے کی بجائے نماز جمعہ کو مقدم جانا اور قریب گاؤں میں جمعہ کی ادائیگی کے لئے چلاگیا۔ قدرت خدا کی کہ رات کو خوب بادل برسا اور خدا نے زمین کو اتنا پانی دیا کہ وارے نیارے ہوگئے اور دوسرا معجزہ یوں ہوا کہ جمعہ کی رات کو ہی گھوڑی رسّہ تڑوا کر واپس بھاگ آئی اور صبح جب میں اٹھا تو گھوڑی میرے گھر واپس پہنچ چکی تھی۔
مضمون نگار ایک ذاتی واقعہ یوں بیان کرتے ہیں کہ اڑھائی سال قبل جماعتی دورہ پر جاتے ہوئے کار کے حادثہ کے نتیجہ میں ہمارے دو ساتھی شہید ہوگئے جبکہ مَیں اور برادرم حافظ محمد نصر اللہ صاحب زخمی ہوئے۔ مجھے سر پر بہت گہرے زخم آئے تھے یہاں تک کہ ابتداء میں تو میرا چہرہ پہچاننا بھی مشکل تھا۔ چند دن مسلسل بیہوش رہنے کے بعد اللہ تعالیٰ نے فضل فرمایا۔ کسی نے کہا کہ یہ تو معجزہ ہوگیا تو مَیں نے کہا کہ جب بھی مَیں حضرت خلیفۃالمسیح کی خدمت میں دعائیہ عریضہ لکھتا ہوں، یہ عاشقانہ مصرعہ ضرور لکھتا ہوں:
اے چھاؤں چھاؤں شخص تری عمر ہو دراز
حدیث ہے کہ جب تم کسی کے لئے دعا کرتے ہو تو فرشتے تمہارے حق میں دعا کرتے ہیں۔ میں اس مقدس وجود کی درازی عمر مانگتا تھا۔ خدا نے مجھے کہا کہ جا تیری بھی عمر دراز ہو۔