خلافت خامسہ کا جاری فیضان

ماہنامہ ’’احمدیہ گزٹ‘‘ کینیڈا مئی و جون 2009ء میں مکرم مولانا محمد اشرف عارف صاحب مبلغ سلسلہ کے قلم سے خلافت خامسہ میں برکات الٰہیہ کے جاری فیضان پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
٭ حضرت مصلح موعودؓ فرماتے ہیں: ’’جب بھی انتخاب خلافت کا وقت آئے اور مقررہ طریق کے مطابق جو بھی خلیفہ چنا جائے، مَیں اُس کو ابھی سے بشارت دیتا ہوں کہ اگر اس قانون کے ماتحت وہ چنا جائے گا تو اللہ تعالیٰ اس کے ساتھ ہوگا اور جو بھی اس کے مقابل میں کھڑا ہوگا، وہ بڑا ہو یا چھوٹا، ذلیل کیا جائے گا اور تباہ کیا جائے گا کیونکہ ایسا خلیفہ صرف اس لئے کھڑا ہوگا کہ حضرت مسیح موعود علیہ السلام اور محمد ﷺ کی اس ہدایت کو پورا کرے کہ خلافت احمدیہ ہمیشہ قائم رہے پس چونکہ وہ قرآن اور محمد ﷺ اور حضرت مسیح موعود علیہ السلام کی باتوں کو پورا کرنے کے لئے کھڑا ہوگا اس لئے اس کو ڈرنا نہیں چاہئے‘‘۔

چنانچہ اللہ تعالیٰ نے جس وجود کو خلعت خلافت پہنانی ہوتی ہے اس کی اطلاع بہت سے لوگوں کو قبل از وقت دیدیتا ہے اور اُن کے دلوں کو پہلے سے تیار کرکے تقویت ایمان عطا کرتا ہے، خلافت خامسہ کے انتخاب سے قبل بھی ایسا ہی ہوا۔ چنانچہ مکرم شریف عودہ صاحب امیر جماعت فلسطین بیان کرتے ہیں کہ مئی 2002ء میں مَیں نے ایک فلسطینی دوست سے کہا کہ امسال آپ بھی جلسہ سالانہ برطانیہ میں شامل ہوں۔ انہوں نے کہا کہ میں استخارہ کرکے بتاؤں گا۔ چند دنوں کے بعد انہوں نے بتایا کہ میں نے خواب میں دیکھا ہے کہ میں لندن گیا ہوں اور خلیفہ وقت سے ملاقات بھی ہوئی ہے لیکن حضرت مرزا طاہر احمد صاحب سے نہیں بلکہ کوئی اَور خلیفہ ہیں اور اس دوست نے اُس خلیفہ کا حلیہ بیان کرنا شروع کردیا کہ اُن کی داڑھی چھوٹی ہے۔ ان کی آنکھیں اس طرح کی ہیں وغیرہ۔ میں نے کہا کہ میں نہیں سننا چاہتا لیکن مجھے سمجھ آگئی کہ شاید حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی وفات کی طرف اشارہ ہے۔
جب اپریل 2003ء میں حضرت خلیفۃ المسیح الرابعؒ کی وفات ہوئی اور مکرم عطاء المجیب صاحب راشد نے خاکسار کو فون کے ذریعے انتخاب خلافت کمیٹی کا ممبر ہونے کی اطلاع دی تو اس اہم ذمہ داری کے احساس سے مَیں پریشان ہوگیا۔ بہت دعائیں کیں اور کروائیں۔ جب لندن پہنچے اور انتخاب کے لئے مسجد میں داخل ہونے کی غرض سے قطار بنا کر کھڑے تھے تو میں نے دیکھا کہ جس شخصیت کو خلیفہ بننے کے لئے مَیں ووٹ دینا چاہتا تھا وہ شخصیت میرے پیچھے کھڑی ہے۔ میں نے اپنے دل میں کہا کہ جس شخصیت کو میں خلیفہ بننے کے لئے ووٹ دینا چاہتا ہوں یہ نامناسب لگتا ہے کہ میں اس کے آگے کھڑا ہوں لہٰذا میں اس قطار سے نکل کر آخر پر آگیا۔ پھر دو آدمی اَور آئے۔ ایک چوہدری حمید اللہ صاحب تھے دوسری شخصیت کو میں نہیں جانتا تھا لیکن ایک برقی چمک کی سی تیزی سے وہ شخصیت مرے دل میں اُتر گئی۔ اور میں سوچنے لگا کہ یہ آخر میں کون ہیں؟ اور اس سوچ میں مجھے یوں محسوس ہوا کہ میں شاید مسجد میں داخل ہونے سے پہلے ہی مرجاؤں گا۔
دوران اجلاس مرزا مسرور احمد صاحب کو دیکھ کر میں نے کہا کہ یہ تو وہی ہیں جن کی صورت میرے دل میں اُتر چکی ہے۔ لہٰذا وقت انتخاب میں نے انہی کو ووٹ دینے کو ہاتھ کھڑا کیا۔ یوں غم کی کیفیت جاتی رہی اور ایسی خوشی نصیب ہوئی کہ مجھے زندگی میں ایسی خوشی نہیں ملی۔ واپسی کے وقت اُس دوست سے ملاقات ہوئی جن کے گھر MTA نہیں تھا اورانہوں نے ابھی تک حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کی تصویر نہیں دیکھی تھی۔ مَیں نے انہیں حضور کی تصویر دکھائی تو انہوں نے بے ساختہ کہا کہ یہ تو وہی ہیں جن سے میں نے رؤیا میں ملاقات کی تھی حتیٰ کہ کوٹ اور کرسی بھی وہی ہے۔
٭ محترمہ رضوانہ شفیق صاحبہ اہلیہ مکرم قاضی شفیق احمد صاحب صدر جماعت احمدیہ آسٹریا تحریر کرتی ہیں کہ جس روز حضور رحمہ اللہ کی وفات ہوئی خاکسارہ گھر پر MTA پر نشریات دیکھ رہی تھی۔ میرے شوہر لندن جاچکے تھے۔ رات کو جب خلافت کمیٹی بیٹھی ہوئی تھی اور لوگ بے چینی سے دعائیں کرتے ہوئے خدا کی رحمت کے طلبگار تھے اور قدرت ثانیہ کا ایک نیا پہلو دیکھنے کے منتظر مسجد فضل لندن کے دروازے پر نظریں جمائے بیٹھے تھے تو خاکسارہ بھی یہ نظارہ MTA سے دیکھ رہی تھی کہ اچانک تھکن کی وجہ سے لمحہ بھر کو ٹیک لگا کر بیٹھ گئی مگر سمجھ نہیں آتا تھا کہ نیند کی حالت ہے یا خیال۔ مگر ایک دم نور ہی نور آسمان سے اُترتا دکھائی دیا جو کہ بہت تیزی سے برق رفتاری سے زمین کی طرف بڑھتا ہے۔ دیکھتے ہی دیکھتے وہ نور اس جگہ میں جہاں خلافت کمیٹی بیٹھی ہے داخل ہوگیا، اسی لمحہ دل میں یہ خیال بھی پیدا ہورہا ہے کہ اس بار خلیفۃ المسیح کا نام حروف ابجد کے لفظ ’’م‘‘ سے شروع ہوگا۔ لیکن دیکھتے ہی دیکھتے وہ نور ’’م‘‘ نامی شخص ’’مسرور‘‘ میں داخل ہوجاتا ہے۔ اور یہ الفاظ دل میں گونجتے ہیں کہ جو میرے منہ سے جاری ہوگئے کہ اللہ نے اپنا خلیفہ چن لیا ہے اور جس شخص میں اپنا نور بھرنا تھا بھر دیا۔ ایسے ہی عالم میں ایک دَم جیسے میری آنکھ کھل گئی ہو یا وہ نظارہ ٹوٹ گیا ہو اور وہ کیفیت ختم ہوجاتی ہے۔
میرا جسم سخت کپکپانے لگا اور دل میں ایک خوف طاری ہوگیا کہ یہ میں نے کیا دیکھا ہے۔ کونسی کیفیت سے گزری ہوں مگر دل کو یہ کامل یقین ہوگیا کہ خدا تعالیٰ نے اپنا فیصلہ فرمادیا ہے لیکن لوگوں پر اس کا ظاہر ہونا باقی ہے۔ اور میں نے اسی وقت اپنے شوہر کو فون کیا جو مسجد فضل لندن کے باہر ہی بیٹھے ہوئے تھے اور سارا واقعہ بیان کیا اور کہا کہ اللہ تعالیٰ نے اپنا خلیفہ منتخب کر لیا ہے اور یقینا بس اعلان ہونا باقی ہے۔ اتنے میں انہوں نے مجھے فون بند کرنے کو کہا کہ کوئی اعلان ہونے لگا ہے۔ سو میں نے بھی یہ نظارہ اگلے ہی لمحہMTA پر براہِ راست دیکھا جس میں یہ اعلان ہورہا تھا کہ حضرت خلیفۃ المسیح الخامس حضرت مرزا مسرور احمد ہوں گے۔ خلافت سے پہلے خاکسار نے حضور کا نام بھی کبھی نہیں سنا تھا اور نہ ہی خاکسار حضور کو جانتی ہی تھی۔ بلکہ یہ حقیقت ہے کہ میں اور میرے شوہر دونوں ہی اس نام سے ناواقف تھے اور خلافت کے منصب پر جب اللہ تعالیٰ نے حضور ایدہ اللہ تعالیٰ بنصرہ العزیز کو فائز کیا تب ہی ہم دونوں نے یہ نام پہلی بار سنا اور آپ کو دیکھا بھی اور اس بات پر ایمان اَور بھی بڑھ گیا کہ یقینا خلیفہ خدا بناتا ہے۔
٭ مکرم صفدر رانا صاحب آف جرمنی حال لندن بیان کرتے ہیں کہ اُن کی اہلیہ محترمہ طاہر رانا صاحبہ نے خواب میں دیکھا کہ ایک بڑا میدان ہے جہاں حضرت خلیفۃ المسیح الرابع رحمہ اللہ لوگوں کے ایک عظیم اجتماع میں موجود ہیں۔ مگر سب لوگ شدید غمگین ہیں، وجہ معلوم نہیں۔ منظر بدلتا ہے لوگ نماز کے لئے صفیں درست کرتے ہیں۔ معلوم ہوتا ہے کہ حضرت خلیفۃالمسیح الرابعؒ نماز پڑھانے لگے ہیں۔ مگر جب نماز شروع ہوتی ہے تو امام کی آواز سے معلوم ہوتا ہے کہ کوئی اَور ہیں۔ مگر کون؟ معلوم نہیں۔ نماز کے بعد حضرت صاحب ایک چارپائی پر تشریف فرما ہیں۔ جس کے نیچے ایک بہت ہی شفاف پانی کا نالہ بہ رہا ہے۔ حضور کی خدمت میں سلام عرض کرتی ہوں اور حضور بہت ہی محبت سے جواب دیتے ہیں۔ عرض کیا گیا کہ میرے بچوں کے لئے دعا کریں کہ خداوند انہیں اپنے فضلوں کا وارث بنائے۔ اس پر حضور اقدس اپنا دایاں ہاتھ پیچھے کی طرف کر کے فرماتے ہیں: ’’اب مسرور کو کہنا‘‘۔ اس کے بعد آنکھ کھل جاتی ہے۔ خدا گواہ ہے کہ مجھے اس سے قبل کبھی موقع نہیں ملا کہ میں حضور ایدہ اللہ تعالیٰ کو دیکھتی۔
٭ محترمہ امۃ اللطیف زیروی صاحبہ اہلیہ ڈاکٹر کریم اللہ صاحب زیروی آف امریکہ لکھتی ہیں کہ حضرت خلیفۃ المسیح الرابع 19اپریل 2003ء کو وفات پاگئے۔ اگلے روز 20اپریل کی صبح جب فجر کی نماز ادا کر کے دوبارہ لیٹی تو آنکھ لگ گئی۔ اور خواب میں دیکھا کہ نئے خلیفہ کا انتخاب ہورہا ہے۔ اور اعلان کیا گیا کہ حضرت مرزا مسرور احمد صاحب خلیفۃ المسیح منتخب ہوئے ہیں۔ اس کے بعد آنکھ کھل گئی۔

50% LikesVS
50% Dislikes

اپنا تبصرہ بھیجیں