خواب کے ذریعہ قبول احمدیت
محترم سید عباس علی شاہ صاحب
محترم سید عباس علی شاہ صاحب نے1929ء ایک خواب کی بنا پر احمدیت قبول کی تو آپ کے والد نے آپ کو گھر سے نکال دیا اور آپ سکھر چلے آئے۔ اس وقت آپ میٹرک پاس تھے۔ بعد میں ڈبل ایم۔اے کیا۔
حضرت مصلح موعودؓ سے بہت محبت تھی اور دعوت الی اللہ کا بہت شوق رکھتے تھے۔ سندھ کے کئی خاندان آپ کی تبلیغ کے نتیجہ میں احمدی ہوئے۔ صاحب رویاء وکشوف تھے۔ 1996ء میں 86سال کی عمر میں آپ کی وفات ہوئی۔
آپ کی اہلیہ محترمہ امۃالحفیظ صاحبہ نے آپ کا ذکر خیر روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍دسمبر 1996ء میں کیاہے۔
محترم چودھری محمد حسین صاحب
روزنامہ ’’الفضل‘‘ ربوہ 19؍دسمبر 1996ء میں مکرمہ شمیم اختر صاحبہ اپنے والد محترم چوہدری محمدحسین صاحب کاذکر خیر کرتے ہوئے لکھتی ہیں کہ گو آپ عقلی طور پراحمدیت کو سمجھ چکے تھے لیکن قبولیت کی ہمت 1955ء میں ایک خواب دیکھنے کے بعد پیداہوئی اور اس کے بعد خوب زورشور سے تبلیغ کی۔ 1974ء کے بعد آپ کی کوششوں سے پختہ احمدیہ مسجد تعمیر ہوئی جس کی تزئین کے لئے آپ ہمیشہ وقف رہے۔ 1977ء میں صدر جماعت مقرر ہوئے اورتاوفات (6؍اکتوبر96ء)یہ خدمت بجالاتے رہے۔
محترمہ غلام فاطمہ صاحبہ
محترمہ غلام فاطمہ صاحبہ مرحومہ کے والد بہت متعصب غیر احمدی تھے لیکن مرحومہ کی شادی ایک احمدی محترم ابراہیم صاحب سے ہوئی تو دونوں خاندانوں کے مذہبی فرق کو دیکھ کر آپ بہت پریشان رہنے لگیں۔ آخر آپ نے ایک خواب دیکھا اور جب اس خواب کا ذکر اپنے سسر سے کیا تو وہ آپ کو اپنے ہمراہ قادیان لے گئے۔ آپ نے فوراً پہچان لیا کہ یہی جگہ آپ خواب میں دیکھتی رہی تھیں۔ پھر حضرت مصلح موعودؓ کی خدمت میں حاضر ہوئیں تو احمدیت کا عشق لے کر واپس لوٹیں۔
محترمہ غلام فاطمہ صاحبہ کا مختصر ذکر خیر مکرمہ شمیم سرور صاحبہ کے قلم سے ماہنامہ ’’مصباح‘‘ ربوہ اپریل 1996ء میں شامل اشاعت ہے۔